ایمز ٹی وی(لندن) لندن میں پارلیمنٹ کے باہر لوگوں پر گاڑی چڑھانے کے بعد مارے سجانے والے ملزم مسعود خالد کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ اس نے برطانوی شہر برمنگھم میں ”اقراء“ کے نام سے ذاتی سکول قائم کر رکھا تھا ۔52سالہ ملزم برطانیہ واپس آنے اور بیڈ فورڈ شائر میں ٹیچنگ کی ملازمت ملنے سے قبل 4سال تک مشرق وسطیٰ کے ملک سعودی عرب میں بھی نوکری کرتا رہا ۔
خالد مسعود نے 2012ءمیں ویسٹ میڈلینڈز میں اپنا ذاتی کاروبار شروع کیا ۔خالد مسعود برطانیہ کی کاونٹی کینٹ میں پیدا ہوا تھا لیکن اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ویسٹ مڈلینڈ میں رہائش پذیر تھا۔دی سن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خالد مسعود نے اپنی سی وی میں اکنامکس کی ڈگری ظاہر کی ہے اور 2005ءمیں وہ سعودی عرب میں انگلش مضمون کی ٹیچنگ کے پیشے سے وابستہ تھا تاہم ایک سال قبل اس کی فرزانہ ملک نامی خاتون سے شادی ہوئی ہے ۔خالد مسعود نے اپنی سی وی میں اپنے آپ کو دوست پسندانہ ، سہل اور سننے کی اچھی سکت رکھنے والا شخص ظاہر کیا ہے ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ماضی میں اسے کئی مرتبہ سزا ہو چکی تھی اور اسی وجہ سے پولیس کے ریکارڈ میں اس کا نام تھا۔ اس کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے اور نقص امن و عامہ میں ملوث ہونے پر سزا ہوئی تھی۔خالد مسعود کو پہلی مرتبہ نومبر 1983 ءمیں سزا ہوئی تھی اور آخری مرتبہ 2003ءمیں اسے چاقو رکھنے کے جرم میں پکڑا گیا تھا۔لیکن ماضی میں اسے کبھی دہشت گردی کے الزام میں سزا نہیں ہوئی ۔
خالد مسعود کے خلاف فی الوقت کوئی تحقیقات نہیں ہورہی تھی البتہ ماضی میں اسے کئی مرتبہ سزا ہو چکی تھی تاہم ابھی تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ اس نے اسلام کب قبول کیا تاہم 2009ءمیں اس نے برطانیہ واپس آکر لٹن کے علاقے میں واقع ٹیفل کالج میں بطور سینئر انگلش ٹیچر ملازمت اختیار کی ۔اسی نام اور تاریخ پیدائش کاایک اور شخص بیڈ فورڈ شائر میں رہائش پزیر تھا۔