ایمزٹی وی (ہریانہ)بھارتی عدالت نے ہندوؤں اور سکھوں کے مذہبی رہنما گرو گرمیت رام سنگھ کو جنسی زیادتی کیس میں 10 سال قید کی سزا سنادی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست ہریانہ کی خصوصی عدالت کے جج جگدیپ سنگھ نے ’ڈیرہ سچا سودا‘ فرقے کے سربراہ گرو گرمیت رام سنگھ کو 2002 میں اپنی 2 خواتین پیروکار کے ساتھ زیادتی کرنے کے جرم میں 10 سال قید کی سزا سنا دی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گرو گرمیت نے عدالت کے سامنے اعتراف جرم کیا اور سزا کا فیصلہ سنتے ہی رو پڑا ۔ ہنگاموں اور مظاہروں کے خدشے کی وجہ سے جج نے فیصلہ عدالت کی بجائے روہتک جیل میں سنایا جسے عملاً فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیاتھا۔ فیصلہ آتے ہی مختلف علاقوں میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور کئی گاڑیاں نذر آتش کردی گئیں۔
بھارتی حکومت نے گرو کے چیلوں اور مریدوں کو ہنگامہ آرائی اور پرتشدد کارروائیوں سے روکنے کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے اور ہزاروں اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔ دو ریاستوں ہریانہ و پنجاب کے کئی علاقوں میں فوج طلب کی گئی جب کہ اسکول اور کالجز کو بند کردیا گیا۔ متعدد علاقوں میں کرفیو نافذ کیا گیا اور دہلی میں بھی ہائی الرٹ رہا جب کہ پولیس کو شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم بھی دیا گیا۔
انتظامیہ نے موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کو 48 گھنٹوں کے لئے بند کردیا۔ ہریانہ کے علاقے سرسا میں گرو کے پیروکاروں نے احتجاج کرتے ہوئے کئی گاڑیوں کو نذر آتش کردیا۔ یاد رہے کہ گرو گرمیت رام کو گذشتہ جمعے کو اس کیس میں مجرم قرار دیا گیا تھا جس کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے جن میں 38 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔