ایمزٹی وی(واشنگٹن) امریکا پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے خلاف کھل کر سامنے آگیا۔ بھارت کو سی پیک منصوبہ ایک آنکھ نہیں بھاتا اور وہ بہانے بہانے سے اسے متنازع اور ناکام بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ سی پیک کو ناکام بنانے کی اس مہم میں امریکا بھی کھل کر بھارت کا ہمنوا بن گیا ہے۔ امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے بھارت کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری متنازع علاقے سے گزر رہی ہے۔ امریکی وزیر دفاع جم میٹس اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے اور ارکان کانگریس کو پاک افغان خطے کی موجوہ صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزیر دفاع جم میٹس نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ متنازع علاقے سے بھی گزرتا ہے جو بجائے خود کسی نئے تنازعے کو جنم دے سکتا ہے، امریکا اصولی طور پر ’ون بیلٹ ون روڈ‘ کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ آج کی ترقی یافتہ دنیا میں ایک سے زیادہ سڑکیں اور گزرگاہیں موجود ہیں لہذا کسی بھی ملک کو صرف ’ایک گزرگاہ اور ایک سڑک‘ کے ذریعے اپنی اجارہ داری قائم نہیں کرنی چاہیے، امریکا پاکستان میں اس منصوبے کی مخالفت اس لیے بھی کرتا ہے کیونکہ وہ متنازع علاقے سے گزرتا ہے۔ امریکی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ جہاں تک افغانستان کا تعلق ہے تو ہم انسداد دہشت گردی کے حوالے سے چین کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں تاہم جہاں چین کی سمت غلط ہے وہاں ہمیں اس کی مخالفت بھی کرنی ہوگی۔ سی پیک پر امریکا کا نیا موقف دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے کشیدہ مزید خراب ہونے کا خطرہ ہے جب کہ پاکستان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانستان میں بھارت کو زیادہ بڑا اور اہم کردار دینے کی بھی مخالفت کرتا ہے۔