ایمزٹی وی(آگرہ) بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے رکن اسمبلی سنگیت سوم کا کہنا ہے کہ تاج محل غداروں نے تعمیرکیا تھا یہ لٹیروں کی نشانی ہے اسے تاریخ سے ختم کرنا ہوگا۔
دنیا کے ساتویں عجوبے اور عالمی سطح پر منفرد مقام رکھنے والے سیاحتی مقام تاج محل بھی اب بھارت کی سیاسی اور انتہاپسندی کی بھینٹ چڑھ گیا ہے۔ محبت کی نشانی کہلانے والے تاج محل کو سب سے پہلے بھارتی ریاست اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ تاج محل بھارتی تہذیب و ثقافت کا عکاس نہیں۔ وزیراعلیٰ کے اس بیان کے بعد ریاستی حکومت نے تاج محل کو محکمہ سیاحت کے کتابچے سے خارج کردیا تھا۔
اب اترپردیش سے ہی بی جے پی کے رکن اسمبلی سنگیت سوم نے بھی تاج محل کو غداروں کی تعمیر قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ تاج محل مغل لٹیروں کی نشانی اور بھارتی ثقافت پر بدنما داغ ہے۔ سنگیت سوم کا کہنا تھا کہ تاج محل کو سیاحتی کتابچے کے تاریخی مقامات کی فہرست سے نکالنے پر بہت سے حلقے حیران ہیں لیکن شاید وہ سب اس کی تاریخ سے واقف نہیں ہیں، تاج محل کی تعمیر کرنے والے شخص نے اپنے باپ کو جیل میں قید کردیا تھا اور ہندؤں کا قتل عام کرنا چاہتا تھا اگر محل کی تاریخ یہ ہے تو پھر بھارتی تاریخ میں تاج محل کی کوئی جگہ نہیں ہم اسے تبدیل کردیں گے۔
سنگیت سوم کے بیان پر بھارتی سیاسی رہنماؤں، حزب مخالف اور ادکاروں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے اور اترپردیش کی وزیرسیاحت ریتا بہوگنا جوشی کا کہنا ہے کہ سوم سنگیت کا تاج محل کے حوالے سے بیان ان کا ذاتی ہے تاج محل بھارت کا قابل فخر ورثہ اور ملک کا سب سے بڑا سیاحتی مرکز ہے۔ بی جے پی سے ہی تعلق رکھنے والے رہنما نلن کوہلی کا کہنا ہے کہ تاج محل ہماری تاریخ کا اہم حصہ ہے ماضی میں جو بھی ہوا سے مٹایا نہیں جاسکتا لیکن تاریخ کو بہتر کیا جاسکتا ہے۔
سابق وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر عمر عبداللہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں براہ راست بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لال قلعہ بھی غداروں نے بنایا تھا اب 15 اگست کو وزیراعظم لال قلعہ کے بجائے نہرو اسٹیڈیم میں تقریر کریں گے۔
مجلس اتحاد مسلمین کے رہنما اور حیدر آباد دکن سے رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے بھی سوم سنگیت کے بیان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے چیلنج کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ بیان بی جے پی کے بنیادی نظریے کا حصہ ہے اگر مودی اس بیان کی تائید کرتے ہیں تو پھر لال قلعہ کی دیوار پر بھارتی جھنڈا لہرانا بند کریں اور یونیسکو سے کہیں کہ تاج محل کو ثقافتی ورثے کی فہرست سے خارج کردے۔