ھفتہ, 23 نومبر 2024


دھمکیوں کے بعد ٹرمپ کا اگلا قدم کیا ہوگا؟؟

 

ایمزٹی وی(واشنگٹن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کی امداد روکنے سے متعلق اراکین کانگریس کو آج آگاہ کریں گے جبکہ امریکا کے پاکستان سے نئے مطالبات بھی سامنے آنے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ یکم جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا نے گزشتہ 15 برسوں میں اسلام آباد کو احمقوں کی طرح 33 ارب ڈالر امداد کی مد میں دیے لیکن بدلے میں اسے جھوٹ اور دھوکہ ملا۔

ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا، 'امریکا نے گزشتہ 15 برس میں احمقوں کی طرح پاکستان کو 33 ارب ڈالر امداد کی مد میں دیے اور انہوں نے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا'۔

امریکی صدر نے اپنے بیان میں مزید کہا تھا کہ 'پاکستان نے ہمارے حکمرانوں کو بے وقوف سمجھا، جن دہشت گردوں کو ہم افغانستان میں ڈھونڈتے رہے پاکستان نے انہیں محفوظ پناہ گاہیں دیں اور ہماری بہت کم معاونت کی، لیکن اب مزید نہیں'۔

بعدازاں وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز نے کہا تھا کہ پاکستان سے مطالبات کی نئی فہرست کا اعلان 24 سے 48 گھنٹوں میں کیا جائے گا۔

سارا سینڈرز کا کہنا تھا کہ امریکا نے پاکستان کی 255 ملین ڈالرز (25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر) یعنی 28 ارب روپے کی فوجی امداد پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی ایچ آر مک ماسٹر نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان، طالبان اور حقانی نیٹ ورک کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہا ہے جو پاکستان سے باہر کارروائیاں کر رہے ہیں۔

انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ 'ٹرمپ پاکستان کے رویے سے مایوس ہیں، یہ بلیم گیم نہیں'۔ مک ماسٹر کا مزید کہنا تھا کہ امریکا نے پاکستان کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ ہمارے تعلقات مزید تضادات کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے۔

واضح رہے کہ امریکا اس سے قبل بھی پاکستان سے اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا رہا ہے

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment