ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں بھی کرونا وائرس کے علاج کے لیے صحت یاب مریضوں کے خون کا پلازمہ استعمال کرنے کی منظوری دے دی گئی، حکام جلد اس طریقہ علاج کو شروع کردیں گے۔
بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دبئی میں محکمہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ وہ کرونا وائرس سے صحتیاب ہونے والے مریضوں کے خون سے پلازمہ لے کر دیگر مریضوں کا علاج کریں گے۔
محکمہ صحت کے حکام نے یہ اعلان اس وقت کیا جب متحدہ عرب امارات نے کرونا وائرس کے شکار افراد کے لیے اس طریقہ علاج کی منظوری دی ہے۔ یہ طریقہ علاج جو کنوالسنٹ پلازمہ تھراپی کہلاتا ہے، اسی ہفتے کسی بھی وقت شروع کردیا جائے گا۔
دبئی ہیلتھ کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر یونس کاظم کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت نے دبئی کے اسپتالوں میں اس طریقہ علاج کے پروٹوکول متعارف کروا دیے ہیں تاکہ وائرس کی روک تھام کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ دبئی محکمہ صحت کے اسپیشلائزڈ ڈاکٹروں نے پلازمہ تھراپی کے لیے عالمی معیار کے مطابق طریقہ کار اختیار کیا ہے۔
ڈاکٹر کاظم کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے بھی قواعد و ضوابط وضع کر لیے گئے ہیں کہ کون پلازمہ عطیہ کر سکتا ہے اور کس مریض کو اس طریقہ علاج کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دبئی محکمہ صحت نے یہ اقدام عالمی میڈیکل نتائج کی بنیاد پر اٹھایا جن میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وائرس سے صحتیاب ہونے والے افراد کے خون میں کرونا کے خلاف اینٹی باڈی پیدا ہوتے ہیں جو اس وائرس کو روکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق کرونا وائرس سے مکمل صحتیاب ہونے والے مریضوں کے خون میں وائرس کے خلاف لڑنے والے اینٹی باڈی زیادہ تعداد میں ہوتے ہیں، جب وائرس کے شکار مریضوں کے جسم میں یہ پلازمہ شامل کیا جاتا ہے تو وہ کورونا کے جراثیم کی شناخت کر کے اس پر حملہ کرتا ہے۔
ڈاکٹر کاظم نے مزید بتایا کہ امریکی محکمہ خوراک و صحت نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ پلازما تھراپی کے طریقہ علاج سے مریضوں کے صحتیاب ہونے کی رفتار میں تیزی آئی اور ان کو اسپتال میں بہت کم دن رکھنا پڑا۔
خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات میں اب تک کرونا وائرس کے 4 ہزار 123 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ وائرس سے 22 اموات ہوچکی ہیں۔