افغانستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان کے اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔
سفارتی ذرائع کے مطابق افغانستان طالبان کی عدم شرکت کی وجہ افغانستان کا اس تنظیم کا رکن نہ ہونا تھا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کی میزبانی پاکستان کے حصے میں آئی اور اس نے بطور ایس سی او چیئر طالبان حکومت کی شرکت میں رکاوٹیں نہیں ڈالیں۔
افغانستان شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن تو نہیں البتہ 7 جون 2012 سے بطور آبزرور ریاست کے شامل ہے تاہم 2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے غیر فعال ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم میں منگولیا بھی بطور آبزرور شامل ہیں جسے اجلاس میں کیا گیا ہے لیکن افغانستان کو دعوت نہیں دی گئی۔
تاحال طالبان حکومت نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ساتھ سابق افغان حکومتوں کے معاہدے کی اکثر شقوں کو تسلیم نہیں کیا اور جب تک طالبان ایسا نہ کرلیں ان کی شرکت ممکن نہیں۔
یاد رہے کہ 1992 سے چین، قازقستان، کرغیزستان، روس اور تاجکستان کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور عسکری تعاون کا اتحاد شنگھائی فائیو کے نام سے قائم تھا۔
تاہم سنہ 2001 میں ازبکستان کے اس اتحاد میں شامل ہونے پر اس کا نام شنگھائی تعاون تنظیم رکھ دیا گیا۔ اس کے بعد 10 جولائی سنہ 2015 کو تنظیم میں بھارت اور پاکستان کو بھی شامل کیا گیا۔ بعد ازاں اس میں بیلاروس اور ایران بھی شامل ہوئے۔