ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک) رقیہ حسین نامی فلسفے کی طالبہ اورصحافی شام کے شہررقہ میں داعش کے ہاتھوں قتل کردی گئی۔ 30 سالہ صحافی رقیہ حسین جو کہ نسان ابراہیم کے قلمی نام سے پہچانی جاتی تھیں گزشتہ سال ماہ ستمبر میں داعش کے ہاتھوں قتل کردی گئی تاہم قتل کی خبرحال ہی میں منظرعام پرآئی ہے۔
سوشل میڈیا پر سرگرم ایک شخص نے دعویٰ کیا ہے کہ رقیہ کو داعش کے مسلح دہشت گردوں نے قتل کردیا ہے جبکہ داعش نے گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پردعویٰ کیا تھا کہ رقیہ زندہ ہیں۔
رقیہ ایک نڈر صحافی تھیں جو کہ شام کے شہررقہ میں رہ کر شہر کی صورتحال کے بارے میں لکھا کرتی تھیں، واضح رہے کہ رقہ داعش، شامی باغیوں اوراتحادی افواج تینوں کے درمیان میدانِ جنگ بنارہتا ہے۔ داعش نے گزشتہ سال اگست میں رقیہ پرالزام عائد کیا تھا کہ وہ شامی باغیوں سے رابطے میں ہے اور داعش کے خلاف ان کو اطلاعات فراہم کرتی ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اسی خطے سے تعلق رکھنے والے ایک ایکٹیوسٹ کا کہنا ہے کہ رقیہ داعش کے ہاتھوں قتل کی جانے والی پہلی خاتون صحافی نہیں تھی بلکہ اس سے پہلے بھی کئی خواتین صحافیوں کو قتل کیا جاچکا ہے تاہم ان کی شناخت آشکار نہیں کی گئی۔
رقیہ کا فیس بک اکاؤنٹ ابھی بھی کھلا ہوا ہے اور خیال کیا جارہا ہے کہ دولت اسلامیہ کے افراد اسکی نگرانی کررہے ہیں کہ مقتول رقیہ کس قسم کے اشخاص کے ساتھ رابطے میں تھی۔ ابو محمد نامی سوشل میڈیا ایکٹویسٹ نے رقیہ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پرلکھے گئے آخری الفاظ ٹویٹ کیے ہیں جن میں رقیہ کا کہنا تھا کہ ’’ میں رقہ میں ہوں اور مجھے مسلسل قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں، جب داعش مجھے گرفتارکرکے قتل کردے گی تومجھے اس میں کوئی تعجب نہیں ہوگا کہ وہ میرا سرکاٹ دیں گے کہ ذلت کی زندگی سے عزت کے ساتھ سرکٹوانا بہتر ہے‘‘۔