ھفتہ, 23 نومبر 2024


اٹلی میں16لاکھ مسلم تارکین کے لیے صرف 8 مساجد

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) بلجیم کے وزیرکوین گرین نے یورپی پارلیمنٹ سے خطاب میں کہاکہ یورپی یونین کواس بات کا ابھی احساس نہ ہومگریہ حقیقت ہے کہ جلد یہاں مسلمانوںکی تعدادعیسائیوں سے زیادہ ہوجائے گی۔ انھوں نے کہا کہ بلجیم میں 6 سے7 لاکھ مسلمان آبادہیں  پاڈوایونیورسٹی کے محقق اوراٹلی کی مساجدنامی کتاب کے مصنف کے مطابق اٹلی میں ساجد کے علاوہ 800 ثقافتی مراکز اور مصلح خانے ہیں جنھیں رسمی طورپرعبادت کیلیے استعمال کیاجاتاہے اٹلی میں مساجدکی کمی کے کئی عوامل میں پہلی وجہ یہ ہے کہ اٹلی میں اسلام کوباضابطہ طورپرایک مذہب کے طورپرتسلیم نہیں کیاجاتا۔ اگر اٹلی میں فنڈ اکٹھے کربھی لیے جائیںتومسجدکے قیام کیلیے حکام کی طرف سے اجازت ملنا بہت مشکل ہے اوراکثرمقامی کمیونیٹیزکی طرف سے مسجدکی تعمیرکی مخالفت سامنے آجاتی ہے۔ انتہاپسندی کے خدشے کے پیش نظرعبادت گاہوںکے لیے بیرونی فنڈنگ کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے۔ اٹلی کے بیشترباشندے کیتھولک فرقے کے پیروکار ہیں لیکن 40 لاکھ آبادی کسی مذہب سے تعلق نہیںرکھتی۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment