ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) اورلینڈ و نائٹ کلب میں حملے کے سبب امریکا میں رہائش پذیر مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، انہیں پہلے ہی نفرتوں کا سامنا ہے، امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کومسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے کا ایک اورموقع مل گیا کہتے ہیں کہ ان ممالک کے لیے امیگریشن پالیسی ختم کردوں گا جہاں سے دہشت گردی کا تعلق ثابت ہوگا۔ ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہےکہ ثابت ہوگیا کہ میری مسلمان مخالف تقاریر درست ہیں،بوسٹن دھماکے کا حملہ آور اپنی بیوی کو سعودیہ عرب سے ساتھ لایا، اورلینڈو فائرنگ میں شخص کا گھرانہ افغانستان سے امریکا آیا اسی طرح سینٹ برڈینو حملے میں ملوث شخص پاکستان سے آیا تھا۔ انہوں نے مزید کہاکہ امریکا میں رہائش پذیر بڑی تعداد میں صومالی باشندے داعش میں شامل ہوئے، صدر بنا تو امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کروں گا اوران ممالک کے شہریوں کو آنے کی اجازت نہیں ہوگی جن کے باشندے دہشت گردی میں ملوث پائے جائیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اورلینڈو کا واقعہ اسلامی شدت پسندی کا واقعہ ہے، شدت پسند امریکا، ہم جنس پرستوں اور عورتوں کے خلاف ہیں، ہمیں شدت پسند اسلام کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہوگی کیوں کہ اسلامی شدت پسندی امریکا کے لیے بڑا خطرہ بنتی جارہی ہے ہمیں اسلامی شدت پسندی سے سختی کے ساتھ نمٹنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اورلینڈو حملہ آور کا والد ٹی وی پر بیٹھ کر طالبان کی حمایت کرتا ہے،ایسی شدت پسندانہ سوچ کے خاندان کو امریکا آنے کی اجازت ہی کیوں دی گئی، ہیلری کلنٹن اسلامی شدت پسندی کے الفاظ استعمال کرنے سے گھبراتی ہیں۔ صدارتی امیدوار کا کہنا تھا کہ امریکا کا امیگریشن سسٹم خرابیوں سے بھرا پڑا ہے،سان برناڈینو، بوسٹن اور کلیو لینڈ کا مسلم خاندان امیگریشن سسٹم کی خرابیوں کی نشاندہی کرتا ہے،مسلم امیگرینٹس کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی جائے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہوگی، اوباما انتظامیہ امریکی انٹیلی جنس اداروں کو صحیح طرح کام کرنے نہیں دے رہی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید ہرزہ سرائی کی کہ شامی مہاجرین کو امریکا آنے کی اجازت دینا ایک اور بڑی غلطی ہوگی،امریکا کے پاس غیر ملکیوں کی جانچ پڑتال کا موثر نظام موجود نہیں، شامی مہاجرین کو امریکا میں داخل ہونے سے روکنا ہوگا۔
امریکی مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ
- 14/06/2016
- K2_CATEGORY بین الاقوامی خبریں
- 1512 K2_VIEWS
Leave a comment