اتوار, 24 نومبر 2024


بھارت میں نچلی ذات کے ہندوؤں کے ساتھ ذلت آمیز سلوک

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) بھارت میں نچلی ذات کے ہندوؤں کے ساتھ ذلت آمیز سلوک کوئی نئی بات نہیں، پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ اکثر اس طرح کے ظلم و ستم کا شکار رہتے ہیں، مذہب کے نام پر قتل عام دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے۔ بھارت کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں ایک دلت کو محض اس لئے مار مار کر ہلاک کردیا گیا کہ اس نے اپنی جان بچانے کیلئے اپنے گھر سے نکلنے والے ایک سانپ کو مار ڈالا تھا۔ مرینا ضلع کے رہائشی وکیل جاٹو کے پڑوسیوں اور دیگر جب یہ پتہ چلا کہ اس نے ایک سانپ کو مار دیا ہے تو وہ اس کی جان کے دشمن بن گئے۔ ضلع کے ایس ڈی ایم پردیپ سنگھ تومر کے مطابق اس معاملے میں آٹھ نامزد اور دو نامعلوم افراد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اتتم نگر علاقے میں رہنے والے وکیل جاٹو کے گھر گذشتہ جمعرات کو ایک سانپ نکلا تھا۔جسے انہوں نے مار دیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جاٹو کے ہمسائے بنٹی، بھورا اور دوسرے لوگوں کو جب یہ بات پتہ چلی تو وہ کافی ناراض ہوئے کیونکہ وہ سانپ کو دیوتا کی طرح پوجتے ہیں۔ اسی بات پر ان لوگوں نے جاٹو کی مبینہ پٹائی کی جس کی وجہ سے وکیل جاٹو نے اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ دیا۔ مقتول کے ورثاء نے پولیس کے رویے کیخلاف بھرپور احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے ملزمان کو پکڑنے کے بعد رشوت کے عوض چھوڑ دیا ہے۔ مظاہرین نے پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی، اور دھرنا دے کر اہم شاہراہ کو بلاک کردیا، جس کے سبب ٹریفک جام ہوگیا۔ یاد رہے کہ ریاست کے ہوم گارڈ اور سول ڈیفنس ڈیپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ پانچ سال میں سانپ کے کاٹنے کی وجہ سے مجموعی طور پر 5،274 لوگ اپنی جان گنوا چکے ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment