ایمز ٹی وی (انٹرنیشنل) حزب المجاہدین کے کمانڈر برہانی وانی کی ہندوستانی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے مسلسل مظاہروں اور ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے جبکہ فورسز کی فائرنگ سے اب تک 34 بے گناہ کشمیری ہلاک اور 1500 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق حریت رہنمائوں نے ہڑتال میں جمعے تک توسیع کردی ہے اور نماز جمعہ کے بعد بڑے مظاہرے کا امکان ہے جب کہ گزشتہ 6 روز سے مسلسل کرفیو بھی نافذ ہے۔برہان وانی کی ہلاکت: 'محمود غزنوی' نئے حریت پسند کمانڈر مقررہندوستان کے پاس کشمیریوں کے احتجاج سے نمٹنے کیلئے طاقت کے استعمال کے علاوہ کوئی اور طریقہ نظر نہیں آتا۔حکام کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے باوجود کشمیر میں جنگجوئوں کے خلاف کارروائی جاری رکھی جائے گی اور شورش زدہ علاقوں میں طاقت کا استعمال بڑھانے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقتدار میں آنے کے بعد کشمیریوں کو اپنائیت کا احساس دلانے میں ناکام رہی ہے، گزشتہ برس وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیر کیلئے 800 ارب روپے کی سرمایہ کاری کا بھی اعلان کیا تھا۔ تاہم اس کے باوجود برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیری عوام آپے سے باہر ہوگئے اور ہندوستانی فورسز کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ یہ بھی پڑھیں:’دنیا کشمیریوں کی آزادی کی خواہش کا احترام کرے‘ سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 34 افراد کی ہلاکت اور 1500 سے زائد کا زخمی ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ طاقت کا استعمال مسئلے کا موثر حل نہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ہندوستانی حکومت کو کشمیری عوام کو اپنائیت اور تحفظ کا احساس دلانے کیلئے کوئی اور راستہ اختیار کرنے پڑے گا۔ ہندوستانی فوج کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل سید عطا حسنین کا کہنا ہے کہ دہلی میں ہر کوئی اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ کشمیر میں مسائل کا سامنا ہے۔ عطا حسنین 2010 سے 2012 کے دوران کشمیر میں ہندوستانی فوج کے کور کمانڈر رہے اور اپنے کیریئر میں وہ 7 بار کشمیر میں تعینات رہ چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی کے پاس بھی کشمیری عوام سے روابط بہتر بنانے کے حوالے سے متعلق کوئی تجویز نہیں۔
Leave a comment