ھفتہ, 23 نومبر 2024
اسلام آباد: معروف قانون دان اور پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان کو مشیر برائے پارلیمانی امور مقرر کر دیا گیا ہے۔
 
بابر اعوان کی بطور مشیر برائے پارلیمانی امور تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، صدر عارف علوی نے وزیر اعظم عمران خان کی تجویز پر بابر اعوان کی تعیناتی کی منظوری دی۔
 
کابینہ ڈویژن کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ بابر اعوان کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہوگا۔
a
 
آج سید فخر امام نے بھی وفاقی وزیر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے، فخر امام کو وفاقی وزیر قومی تحفظ خوراک کا قلم دان سونپا گیا ہے۔ ایوان صدر میں فخر امام کی بہ طور وفاقی وزیر تقریب حلف برداری منعقد ہوئی، جس میں صدر عارف علوی نے ان سے عہدے کا حلف لیا۔
 
 
یاد رہے گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی تھیں، فخر امام کو وزارت فوڈ سیکورٹی اور خسرو بختیار کو اکنامک افیئر کا قلم دان سونپا گیا تھا جب کہ حماد اظہر کو وزارت صنعت کا وزیر بنایا گیا ہے۔ وزیر اعظم کے مشیر ارباب شہزاد اور سیکریٹری خوراک ہاشم پوپلزئی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جب کہ خسرو بختیار نے وزارت فوڈ اینڈ سیکورٹی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
 
وزیر اعظم نے خالد مقبول صدیقی کا استعفیٰ بھی منظور کر لیا تھا اور اور ان کی جگہ ایم کیو ایم کے امین الحق کو ٹیلی کمیونی کیشن کا قلم دان سونپا۔
 
 
 
 
کراچی: گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے درمیان باہمی احترام کا رشتہ ہے، حکومت مینڈیٹ کا احترام کرتی ہے۔
 
فواد چوہدری کی ایم کیو ایم پر تنقید کے بعد وفاقی حکومت نے مداخلت کی اور وزیراعظم کی ہدیات پر گورنر سندھ نے ایم کیو ایم کے کنونیئر اور وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی سے رابطہ کیا۔
 
گورنر سندھ نے دورانِ گفتگو وفاقی وزیر کو عمران خان کا پیغام بھی پہنچایا۔ عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے درمیان باہمی احترام کا رشتہ ہے اور حکومت ایم کیو ایم پاکستان کے مینڈیٹ کا احترام بھی کرتی ہے۔
 
اُن کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف مستقبل میں بھی ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد کے ساتھ چلنا چاہتی ہے، وزیراعظم عمران خان دورۂ ایران سے واپسی پر ایم کیو ایم کی قیادت سے ملاقات کریں گے۔
 
 
دوسری جانب خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ امید ہےپی ٹی آئی وزرا اآئندہ ایسےبیانات دینے سےگریزکریں گے، ہمارے جوتحفظات تھےوہ وزیراعظم تک پہنچائےتھے، ایسےبیانات سےسیاسی ماحول اور حکومتی پوزیشن کمزور ہوتی ہے۔
 
یاد رہے کہ تین روز قبل وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے نجی چینل سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی وجہ سے پہلی بار کراچی وفاقی سطح پر آیا، آئندہ انتخابات میں ایم کیو ایم دور دور تک نظر نہیں آرہی۔ واضح رہے کہ ایم کیو ایم وفاق میں حکومت کی اتحادی جماعت ہے اور وزیراعظم نے خالد مقبول، بیرسٹر فروغ نسیم کو وزارتیں بھی دی ہوئی ہیں۔
لندن: بانی ایم کیو ایم الطاف حسین پر نفرت انگیز تقریر کیس میں فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔
 
غیر ملکی میڈیا کے مطابق لندن کے سدک پولیس اسٹیشن میں ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کو نفرت انگیز تقریر کے الزام میں تیسری مرتبہ طلب کیا گیا تاہم انہوں نے اس بار بھی سوالوں کے جوابات نہیں دیے۔ پولیس کو سوالات کے جواب نہ دینے اور شواہد کی روشنی میں پراسیکیوشن نے ان پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت فرد جرم عائد کی ہے۔
 
برطانوی قانون کے مطابق فرد جرم عائد ہونے کے بعد بانی ایم کیوایم کے خلاف ٹرائل تقریباً 2 ہفتے میں مکمل ہوجائے گا۔ فرد جرم عائد کئے جانے کے بعد الطاف حسین کو ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا جائے گا۔ جس کے بعد گرفتاری یا ضمانت کا فیصلہ کیا جائے گا
 
واضح رہے کہ الطاف حسین پر 2016 میں نفرت انگیز تقریروں کاالزام ہے۔ انہیں 11 جون کو گرفتار بھی کیا گیا تھا تاہم بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔
لندن: بانی ایم کیو ایم الطاف حسین پر نفرت انگیز تقریر کیس میں فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔
 
غیر ملکی میڈیا کے مطابق لندن کے سدک پولیس اسٹیشن میں ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کو نفرت انگیز تقریر کے الزام میں تیسری مرتبہ طلب کیا گیا تاہم انہوں نے اس بار بھی سوالوں کے جوابات نہیں دیے۔ پولیس کو سوالات کے جواب نہ دینے اور شواہد کی روشنی میں پراسیکیوشن نے ان پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت فرد جرم عائد کی ہے۔
 
برطانوی قانون کے مطابق فرد جرم عائد ہونے کے بعد بانی ایم کیوایم کے خلاف ٹرائل تقریباً 2 ہفتے میں مکمل ہوجائے گا۔ فرد جرم عائد کئے جانے کے بعد الطاف حسین کو ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا جائے گا۔ جس کے بعد گرفتاری یا ضمانت کا فیصلہ کیا جائے گا
 
واضح رہے کہ الطاف حسین پر 2016 میں نفرت انگیز تقریروں کاالزام ہے۔ انہیں 11 جون کو گرفتار بھی کیا گیا تھا تاہم بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔
لندن: بانی ایم کیو ایم الطاف حسین پر نفرت انگیز تقریر کیس میں فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔
 
غیر ملکی میڈیا کے مطابق لندن کے سدک پولیس اسٹیشن میں ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کو نفرت انگیز تقریر کے الزام میں تیسری مرتبہ طلب کیا گیا تاہم انہوں نے اس بار بھی سوالوں کے جوابات نہیں دیے۔ پولیس کو سوالات کے جواب نہ دینے اور شواہد کی روشنی میں پراسیکیوشن نے ان پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت فرد جرم عائد کی ہے۔
 
برطانوی قانون کے مطابق فرد جرم عائد ہونے کے بعد بانی ایم کیوایم کے خلاف ٹرائل تقریباً 2 ہفتے میں مکمل ہوجائے گا۔ فرد جرم عائد کئے جانے کے بعد الطاف حسین کو ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا جائے گا۔ جس کے بعد گرفتاری یا ضمانت کا فیصلہ کیا جائے گا
 
واضح رہے کہ الطاف حسین پر 2016 میں نفرت انگیز تقریروں کاالزام ہے۔ انہیں 11 جون کو گرفتار بھی کیا گیا تھا تاہم بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔
 
 
 
 
کراچی : لب و لہجے میں تلخی سے اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی تک مریم نواز ایم کیو ایم بانی کی ڈگر پر چل پڑی ہیں۔ بانی ایم کیو ایم نے اپنی حرکتوں سے پارٹی کو ڈبو دیا۔
 
موجودہ صورتحال میں مختلف حلقوں کی جانب سے سوالات اٹھ گئے کہ کیا مریم نواز کا بیانیہ بھی ن لیگ کو تباہی کی طرف لے جا رہا ہے؟ ن لیگ کہنے کو تو قومی جماعت ہے لیکن اس کا بیانیہ ریاست کے خلاف ہے۔
 
بانی ایم کیو ایم کے خلاف بھی قانون حرکت میں آیا۔ اس کے ردعمل میں ان کا رویہ خود کو تباہی کی طرف لے جانا والا تھا، پہلے ان کا لہجہ سخت ہوا۔ پھرریاستی اداروں کے خلاف زہر اگلا اور پھر ملک کے خلاف ہی کھڑے ہوگئے۔
 
ان دنوں رابطہ کمیٹی آئے روز اپنے بانی کے پاکستان مخالف بیانات کی توثیق اور دفاع کرتی رہی اور آج نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ بعد ازاں بچی کچھی ایم کیو ایم نے بھی اپنے بانی سے لاتعلقی کا اظہار کرلیا۔
 
کچھ ایسے ہی راستے پر ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز بھی چل پڑی ہیں اور یہ راستہ ان کو ن لیگ کے قائد نواز شریف نے ہی دکھایا تھا۔ جو ووٹ کے عزت کے نعرے سے شروع ہوئے اور سانحہ اکہتر جیسی دھمکیوں پر اتر آئے۔
 
یہی نہیں انہوں نے ملک اور ریاستی اداروں کے خلاف انٹرویو بھی دیئے۔ اب مریم نواز کے بیانات بھی سب کے سامنے ہیں۔ پہلے وہ کہتی رہیں کہ کسی بھی حد تک جاؤں گی۔
 
پھر انہوں نے اداروں پر کیچڑ اچھالنے کی مہم شروع کردی اور اب وہ سڑکوں پر قانون کی دھجیاں اڑاتی پھر رہی ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ن لیگ کا حال بھی ایم کیوایم اور بانی ایم کیو ایم جیسا ہوگا؟
کراچی: ایم کیو ایم پاکستان آج کراچی میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے گی، جلسے کے لیے انتظامات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
 
تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی جانب سے آج مزار قائد سے متصل باغ جناح میں جلسہ منعقد کیا جا رہا ہے۔
 
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جلسہ عام میں شرکت کریں۔
 
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج کا جلسہ شہری عوام کے غصب شدہ حقوق اور ان کے ساتھ جاری ظلم وزیادتیوں کے خلاف اہم سنگ میل ہے۔
 
ایم کیو ایم پاکستان شعبہ خواتین کی جانب سے جلسہ عام کے سلسلے میں گھر گھر رابطہ مہم کے ذریعے بزرگوں، نوجوانوں اور خواتین سے ملاقاتیں کرکے جلسہ عام میں شرکت کی دعوت دی گئی۔
 
جلسے سے متعلق ایم کیوایم کے کارکنان کی جانب سے چھوٹی بڑی ریلیاں بھی نکالی گئیں، جلسہ گاہ کو ایم کیو ایم کے پرچم، بینرز اور پینافلکس اور اسکرین لگا کر سجا دیا گیا۔
کراچی: شہر قائد کے مختلف علاقوں میں سی ٹی ڈی نے کارروائیاں کرتے ہوئے 2 ٹارگٹ کلرز سمیت 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
 
تفصیلات کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں سی ٹی ڈی نے کارروائیوں کے دوران 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
 
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتارملزموں میں سعید ابرارشاہ، کامران عرف برقتی، زاہد، توحید احمد شامل ہیں، ٹارگٹ کلرتوحید احمد کا تعلق مذہبی سیاسی جماعت سے ہے۔
 
سی ٹی ڈی کے مطابق ملزم توحید احمد 2 اہلکاروں سمیت5 افراد کوقتل کرچکا ہے، ٹارگٹ کلر محمد زاہد کا تعلق ایم کیوایم لندن سے ہے۔
 
ترجمان سی ٹی ڈی نے بتایا کہ ملزم محمد زاہد سانحہ 12مئی اورقتل کی واردات میں مطلوب تھا، ملزم کامران عرف برقتی کا تعلق مذہبی جماعت سے ہے۔
 
ترجمان کے مطابق ملزم سال 2013 سے پولیس مقابلے کے مقدمے میں مطلوب تھا، ملزم ابرارشاہ ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث ہے، ملزمان کومچھرکالونی، لائنزایریا، سرجانی، شاہ فیصل سے گرفتار کیا گیا۔
 
 
 
یاد رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے گلستان جوہر اور نیوکراچی میں رینجرز نے خفیہ اطلاعات پر کارروائی کے دوران ڈکیتی اور اسٹریٹ کرائم میں ملوث 2 ملزمان گرفتار کیے تھے۔
کراچی: شہر قائد میں ڈپٹی میئر کے انتخابات کے لیے پولنگ جاری ہے، ڈپٹی میئر کی نشست پرایم کیو ایم اور پی پی کے امیدوار کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
 
کراچی میں ڈپٹی میئر کی نشست پر ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہے گی۔
 
ضمنی انتخاب میں ایم کیو ایم کے ارشد حسن اور پیپلزپارٹی کے کرم اللہ وقاصی کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔ الیکشن میں تین سو چیئرمینز اپنا حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں۔
 
ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کو جماعت اسلامی، مسلم لیگ ن اورعوامی نیشنل پارٹی کی جبکہ ایم کیو ایم کو پی ٹی آئی کی حمایت حاصل ہے۔
 
ڈپٹی میئر کے انتخاب کے لیے الیکشن کے ایم سی کاؤنسل ہال میں ہورہے ہیں جہاں خواتین اور مرد حضرات کے لیے الگ الگ پولنگ اسٹیشنزہیں۔
 
ڈپٹی کمشنر ضلع جنوبی ایس صلاح الدین کی زیرنگرانی پولنگ صبح 9 بجے سے شام 5 تک جاری رہے گی۔
 
یاد رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں ڈپٹی میئر کراچی ڈاکٹرارشد وہرا ایم کیو ایم پاکستان کو خیرآباد کہہ کر پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہوگئے تھے۔
 
بعدازاں ایم کیو ایم کی جانب سے الیکشن کمیشن میں ان کی نااہلی کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ارشد وہرا کو ڈپٹی میئر کے عہدے سے ہٹایا جائے اور نا اہل کیا جائے۔
 
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاک سرزمین پارٹی کے رہنما ارشد وہرا کو نا اہل قرار دیا تھا۔ پی ایس پی رہنما ضلع سینٹرل کراچی کی یونین کونسل 49 سے چیئرمین منتخب ہوئے تھے۔
Page 1 of 24