اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں عمر ایوب کی جانب سے آصف زرداری کو مسٹر 10 پرسنٹ کہنے پر میں ہنگامہ آرائی کے بعد اجلاس ملتوی کردیا گیا۔
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کا کہنا تھا کہ 60 سے 70 کی دہائی میں مہنگائی ہوئی، مسلم لیگ ن 30 ہزار ارب روپے تک قرضہ لے گئی جب کہ پیپلزپارٹی کی سابقہ حکومت نے 15000 ہزار ارب روپے تک قرضہ چھوڑا۔
اسی دوران وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے سابق صدر اور شریک چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی آصف زرداری کو مسٹر 10 پرسنٹ کہا جس پر پیپلزپارٹی کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور پارٹی ارکان نے عمر ایوب کی چیئر کا گھیراؤ کرکے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
پیپلز پارٹی ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑدیں جب کہ رہنما پیپلزپارٹی آغا رفیع اللہ حکومتی ارکان سے گتھم گتھا ہوگئے اور سابق صدر ایوب خان کے خلاف نعرے لگائے۔ ہنگامہ آرائی کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس کی کارروائی 10 منٹ کے لیے معطل کی تاہم بعد میں اجلاس کل صبح 11 بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی اور قتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی کی قرارداد منظور کرلی گئی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان کی جانب سے قرارداد پیش کی گئی جو کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کرنے والوں کو سرعام پھانسی دی جائے۔
جبکہ دوسری جانب پیپلزپارٹی کی جانب سے سرعام پھانسی دینے کی مخالفت کی گئی۔ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے قوانین کے مطابق سرعام پھانسی نہیں دی جاسکتی اور سزائیں بڑھانے سے جرائم کم نہیں ہوتے۔ بعد ازاں قومی اسمبلی اجلاس پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
اسلام آباد: ملک کے پسماندہ علاقوں میں رہائش پذیر غریب محنت کش افرادی قوت اور بیروزگار افراد کو عالمی منڈی کے مسابقتی ماحول کے مطابق ہنر کی تربیت دینے کے لئے خصوصی اقدامات کئے جارہے ہیں۔
گزشتہ روزقومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری وجیہہ اکرم نے ایوان کو بتایا کہ نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن پاکستان میں پیشہ وارانہ تعلیم و تربیت کا اعلیٰ ادارہ ہے، اس ادارے کے تحت بلوچستان ‘ سندھ ‘ گلگت بلتستان‘ آزاد جموں و کشمیر اور سابق فاٹا کے اضلاع میں نوجوانوں کو تربیت کی فراہمی کے لئے خصوصی پروگرام ترتیب دیئے گئے ہیں، جن علاقوں میں تعلیمی ادارے نہیں ہیں وہاں فاصلاتی تعلیم کے ذریعے انہیں سہولت فراہم کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ طلباء و طالبات کے لئےاسمارٹ کلاس رومز‘ ای لرننگ سمیت 14 اجزاء پر مشتمل جامع پروگرام تشکیل دیئے گئے ہیں۔ ضمنی سوال پر انہوں نے کہا کہ تکنیکی تربیت کے لئے این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے وسائل تقسیم کئے جاتے ہیں۔
کراچی: کامسیٹس اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن نے مورخہ 9 اور 10 دسمبر کو احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا فیصلہ کیا ہے۔ اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن نے موجودہ انتظامیہ کے رویے پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کامسیٹس کی انتظامیہ اساتذہ و ملازمین کے دیرینہ مسائل کو حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔
جون 2019 میں اساتذہ کی قلم چھوڑ ہڑتال کی بدولت ریکٹر کامسیٹس اور ایسوسی ایشن کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہوسکا اور ایسوسی ایشن کے خیال میں معاہدے کی ناکامی کی وجہ اینٹرم انتظامیہ ہے۔ ان افسران کی نااہلی کی بنا پر کامسیٹس یونیورسٹی جمود کا شکار ہے اور تمام کام رکے ہوئے ہیں۔
یونیورسٹی کے تمام فورمز فنکشنل نہ ہونے کے باعث موجودہ اینٹرم انتظامیہ صرف اور صرف اپنے سطحی مفادات کی خاطر تمام ضروری کاموں میں روڑے اٹکارہی ہے۔ مثلا سینٹ کی دوسری میٹنگ کے منٹس کا اپروول ہو یا سلیکشن بورڈ کا انعقاد ، ایڈ ہاک الاؤنسز کا بنیادی تنخواہ میں ضم ہونا ہو یا اساتذہ کے تمام اسکیلز کے لیے اشتہار ، مستقل ریکٹر کی تعیناتی ہو یا مسائل کے حل کے لیے مختلف کمپنیوں کی تشکیل غرض یہ کہ تمام معاملات میں تاخیری حربے استعمال کیے گئے ہیں۔ فرانزک آڈٹ جیسے انتہائی اہم مطالبے کا بھی وعدہ کیا گیا تھا لیکن اس پر بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا۔
ایسوسی ایشن اس تمام صورتحال کے بعد اربابِ اختیار بشمول ایوانِ صدر، وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی ، سینٹ اور قومی اسمبلی کے اراکین اور کامسیٹس کے سینٹ ممبران سے میڈیا کے توسط سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ ایسے تمام افسران کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے جو ایک تحریری معاہدے کے نفاذ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
مورخہ 10 دسمبر 2019 کو ایک جانب کامسیٹس اپنی سلور جوبلی ایوانِ صدر میں منانے جارہا ہے۔ اور دوسری جانب کامسیٹس یونیورسٹی کے ملازمین اپنے مسائل حل نہ ہونے کے باعث ایک مستقل اذیت کا شکار ہیں۔ اس غیر معمولی صورتحال کے تناظر میں ایسوسی ایشن کے نمائندگان نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام کیمپسز میں 9 اور 10 دسمبر کو پُر امن مظاہرے کیے جائیں گے تا کہ ایوانِ صدر سمیت دیگر اربابِ اختیار کو یہ پیغام دیا جاسکے کہ کامسیٹس کے اساتذہ و ملازمین اس نام نہاد جشن میں انتظامیہ کے ساتھ نہیں ہیں۔
اس سلسلے میں 13 دسمبر 2019 کو مستقبل کی حکمتِ عملی طے کرنے کے لیے کامسیٹس کی سینٹرل ایسوسی ایشن کا اجلاس بلالیا گیا ہے ۔ اے ایس اے – سی یو آئی جامعہ کامسیٹس کے چانسلر صدرِ پاکستان عزت مآب جناب عارف علوی صاحب اور جامعہ کے پرو چانسلر وزیرِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جناب فواد چوہدری صاحب سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس سنگین صورتحال کا نوٹس لیں اور کامسیٹس کے اساتذہ و ملازمین کے دیرینہ مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
پارلیمان میں یہ کمیٹی کے سیشن کے دوران اسد عمر نے اپنے نئے تقرر کی روشنی میں خزانہ کمیٹی کی چیئرمین شپ سے استعفیٰ دیا، جسے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے منظور بھی کرلیا۔
اسد عمر بطور وفاقی وزیر اب مزید اس کمیٹٰی کا حصہ نہیں رہیں گے۔
بعد ازاں کمیٹی کے اراکین نے متفقہ طور پر پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی فیض اللہ کاموکا کو ووٹ دیتے ہوئے انہیں نیا چیئرمین مقرر کرلیا۔
کمیٹی چیئرمین کے لیے ان کا نام پیپلزپارٹی کی سیکریٹری اطلاعات ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے تجویز کیا جس کی پی ٹی آئی ایم این اے سردار نصراللہ خان دریشک نے توثیق کی۔
چیئرمین مقرر ہونے کے بعد فیض اللہ کاموکا نے ان پر اعتماد کرنے کیلئے اراکین کا شکریہ ادار کیا اور کہا کہ 'بطور چیئرمین کمیٹی تمام ممبران کو ساتھ لے کر چلوں گا'۔
اس موقع پر کمیٹی اراکین نے اسد عمر کو ذمہ داری سے فرائض انجام دینے پر خراج تحسین پیش کیا اور ان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے کمیٹی نے ایک قرارداد بھی منظور کی۔
واضح رہے کہ اسد عمر کو حال ہی میں وزیر پلاننگ و منصوبہ بندی بنایا گیا تھا۔
اس سے قبل وہ 20 اگست 2018 سے 18 اپریل 2019 تک تقریباً 8 ماہ کے لیے وزیر خزانہ بھی رہے تھے۔
تاہم انہوں نے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جبکہ اس وقت وزیراعظم کی جانب سے انہیں وزارت پیٹرولیم کا قلمدان دینے کی پیش کش کی تھی لیکن انہوں نے مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ وہ پارٹی کے لیے کابینہ سے باہر رہتے ہوئے کام کریں گے۔
اسلام آباد: وزیراعظم کی ہدایات کے باوجود دواؤں کی قیمتوں میں کمی نہیں آسکی۔
سی ای او ڈریپ عاصم رؤف کے مطابق 15 سے زائد کمپنیاں دواؤں کی قیمتیں کم کرنے کے بجائے عدالت چلی گئیں۔ قومی اسمبلی کی ذ یلی کمیٹی برائے صحت کا اجلاس کنوینر نثار چیمہ کی صدارت میں ہوا، جس میں ادویہ ساز اداروں نے ادویات کی قیمتوں پر بریفنگ دینے سے انکار کر دیا جبکہ ان کی ایسوسی ایشن پی پی ایم اے نے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا ۔
ڈریپ حکام کا کہنا تھا15 کمپنیوں نے سندھ ہائی کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کر لیا۔ رکن کمیٹی رمیش لال کا کہنا تھا ان کمپنیوں کو نوٹس جاری کیا جائے جن کی وجہ سے سیاستدان بدنام ہورہے ہیں ، اسلام آباد میں مختلف پرائیویٹ میڈیکل اسٹورز عوام کو لوٹ رہے ہیں ،اسلام آباد انتظامیہ دھیان نہیں دے رہی، ایسے میڈیکل اسٹورز کے خلاف کارروائی کی جائے۔
اسلام آباد:قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کا کہنا ہے کہ مولانا سینئرسیاستدان ہیں امید ہے انہوں نے جو معاہدہ کیا وہ نہیں توڑیں گے۔
اسلام آباد میں بحریہ انکلیو میں میراتھن ریس کی تقریب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما قاسم سوری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا بیٹا بھی اسمبلی میں ہے ایشوز قومی اسمبلی میں لیکر آئیں اور مولانا الیکشن کے حوالے سے خدشات بتائیں،اسمبلی ہی بہترین فورم ہے۔
قاسم سوری کا کہنا تھا کہ حکومت نے مزاکرات کے لیے کیمٹی بنائی اور انہیں سیکورٹی بھی دی، فضل الرحمان بلا رکاوٹ آئے معاہدہ کے تحت جگہ و سہولیات دیں، مولانا کو چاہیے وہ معاہدے کی پاسداری کریں اور اگر وہیں بیٹھے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، اب بال مولانا کے کورٹ میں ہے۔
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے شادی کی عمر 18 سال مقرر کرنے سے متعلق بل کثرت رائے سے مسترد کر دیا۔
چیئرمین ریاض فتیانہ کی زیرصدارت اجلاس میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز نے کہا16 سال کی عمر مقرر کرنا بھی شرعی نہیں ،کم عمری کی شادی کی حوصلہ شکنی اور عوامی شعور بیدار کیاجائے۔ریاض فتیانہ نے کہا سری لنکن کرکٹ ٹیم پرحملے اورسیالکوٹ جیل میں ججوں کے قتل کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائے۔
اجلاس میں کوڈ آف سول پروسیجر (ترمیمی)بل 2019 ء پر غور کیا گیا ،وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا سول مقدموں میں تیس، چالیس سال لگ جاتے ہیں ،حکم امتناع کے بعد مقدمہ قطار میں لگ جاتا ہے ،اس کی وجہ سے بنیادی مقدمے کا فیصلہ نہیں ہوتا، یہی راستہ ہے کہ حکم امتناع کے ساتھ بنیادی مقدمہ نہ رکے،جس سے چھ ماہ میں بنیادی مقدمے کا فیصلہ ہو جائے گا۔