جمعہ, 29 نومبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 


ایمزٹی وی( اسپورٹس)سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کی سماعت کے دوران انکشاف ہوا کہ وزیراعظم نواز شریف نے دو سالوں میں حسین نواز سے 74کروڑ روپے کے تحفے لیے ۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے پاناما لیکس کیس کی سماعت کی ۔اس دوران تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے 2014اور 2015کے دوران حسین نواز سے 74کروڑ روپے تحفے میں لیے

۔ان کا کہنا تھا کہ ان تحفوں پر وزیراعظم نے ٹیکس ادا نہیں کیے جس کے باعث وہ ٹیکس چوری کے مرتکب ہوئے ۔

 

 


ایمزٹی وی(اسپورٹس)پاکستان نے حالیہ ٹورکے دوران آسٹریلیا میں ٹیسٹ فتح کی21 سالہ پیاس بجھانے کی آس لگا لی، بلند عزائم لیے ٹیم نے تیاریاں شروع کردی ہیں،کپتان مصباح الحق نے کینز میں موجود اسکواڈ کو جوائن کرلیا، مہمان کرکٹرز نے خوشگوار موسم میں وارم اپ اور مختلف مشقیں کرنے کے بعد فیلڈنگ پریکٹس کی،سلپ کیچز پر خصوصی توجہ دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ میں مسلسل 2 شکستوں سے دوچار ہونے والی قومی ٹیسٹ ٹیم کو آسٹریلیا میں مزید کڑے امتحان کا سامنا ہے، جمعے کو ہلکی ٹریننگ کے بعد کرکٹرز2 روز سیروتفریح کرنے سے تازہ دم ہوگئے تھے، اب گذشتہ روز بھرپور ٹریننگ کا آغاز کردیا،
ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور معاون گرانٹ فلاور بیٹسمینوں کو باہر جاتی گیندوں اور باؤنسرز کا سامنا کرنے کیلیے تیار کرتے رہے، یونس خان نے چمکتی پچ پر اپنے اسٹروکس چیک کیے، پیسرز نے طویل سیشن کیا، کوچز نے وہاب ریاض کو سوئنگ اور اسپیڈ کے ساتھ باؤنسر بہتر بنانے کیلیے مشورے دیے،آسٹریلیا میں بہتر کارکردگی دکھانے کے خواہاں یاسر شاہ نے بھی صلاحیتیں نکھارنے پرکام کیا، اظہر علی بھی خود کو پارٹ ٹائم بولر کے کردار کیلیے تیار کرتے نظر آئے۔گرین کیپس نے کینگروز کے دیس میں آج تک کوئی سیریز نہیں جیتی،32 ٹیسٹ میں سے صرف 4میں سرخرو ہوئے، گذشتہ تینوں ٹورز میں کلین سویپ کی خفت اٹھانا پڑی، آخری میچ 1995میں جیتا تھا۔ گیندوں کو فضا میں اچھالتے ہوئے فیلڈرز کو قابو پانے کا ٹاسک دیا جاتا رہا۔

اظہر علی بھی خود کو پارٹ ٹائم بولر کے کردار کیلیے تیار کرتے نظر آئے، مکی آرتھر اور بولنگ کوچ اظہر محمود نے وہاب ریاض کو سوئنگ اور اسپیڈ کے ساتھ باؤنسر بہتر بنانے کیلیے مشورے دیے،پیسر کو نو بال کا خاص طور پر دھیان رکھنے کیلیے کہا گیا، مقامی نوجوان بولرز بھی نیٹ میں معاونت کیلیے موجود تھے۔ یاد رہے کہ پاکستان نے52سال میںکینگروز کے دیس میں11سیریز کھیلیں مگر ایک بھی نہیں جیتی، پہلا ٹور 1964میں کیا جس میں واحد ٹیسٹ ڈرا ہوگیا تھا، مجموعی طور پر یہاں گرین کیپس نے32میں سے صرف4 ٹیسٹ میں فتح حاصل کی،وقت گزرنے کے ساتھ کارکردگی مزید خراب ہی ہوئی،1999،2004اور 2009 میں کھیلی گئی گذشتہ تینوں سیریز میں میزبان ٹیم نے ہر بار3-0سے کلین سویپ کیا۔

پاکستانی ٹیم کو آسٹریلیا میں آخری فتح حاصل کیے21سال بیت گئے،یہ موقع دسمبر1995 کے سڈنی ٹیسٹ میں آیا تھا، پاکستان نے ابتدائی دونوں میچز میں شکستوں کے بعد 74رنز سے کامیابی وسیم اکرم کی زیرقیادت حاصل کی تھی، مہمان ٹیم نے پہلی اننگز میں اعجاز احمد کے 137 رنز سے تقویت پاتے ہوئے 299 رنز بنائے تھے،شین وارن 4اور میکڈرمٹ 3 وکٹوں کے ساتھ نمایاں تھے،آسٹریلیا نے مارک واہ کی سنچری سے تقویت پاکر257 رنز بنائے، مشتاق احمد 5اور وسیم اکرم4 شکار کرنے میں کامیاب ہوئے، دوسری اننگز میں انضمام الحق کی ففٹی نے گرین کیپس کا اسکور 204تک پہنچایا، 247 کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے میزبان بیٹنگ 172پر ڈھیر ہوئی،مین آف دی میچ مشتاق احمد4، وقار یونس3 اور وسیم اکرم 2 وکٹیں لینے میں کامیاب ہوئے،اس بار بھی ٹیم کو باصلاحیت لیگ اسپنر یاسر شاہ کی خدمات حاصل ہیں، مثبت پہلو یہ ہے کہ مبصرین اسٹیون اسمتھ الیون کو گذشتہ27سال میں پاکستان کا سامنا کرنے والی کمزور ترین ٹیم قرار دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ 1979کی ورلڈ سیریز کے بعد گریم یلپ اور کم ہیوزکی زیرقیادت بھی کینگروز ایسی ہی مشکلات کا شکار تھے، پروٹیز سے سیریز کا آخری میچ جیت کر آسٹریلیا نے اپنی ساکھ بحال کرنا چاہی، مگر درست کمبی نیشن کی متلاشی ٹیم میں اعتماد کی کمی پاکستان کیخلاف میچز میں بھی مسائل پیدا کرسکتی ہے، گرین کیپس کو پہلے ٹیسٹ سے قبل 8دسمبر سے شروع ہونے والے وارم اپ میچ میں بھی کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے کا موقع ملے گا۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے آئندہ عام انتخابات میں حامد خان کو این اے 125سے ہی الیکشن لڑنے کا گرین سگنل دے دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق عبدالعلیم خان کی جانب سے خود کو مذکورہ علاقے سے امیدوار ظاہر کرنے کے بعد حامد خان جو اسی حلقے سے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کے مقابلے میں 80 ہزار ووٹ لے چکے ہیں ان کا بھی پارٹی قیادت سے رابطہ ہوا ہے جس پر پارٹی چیئرمین عمران خان نے حامد خان کو اس حوالے سے گرین سگنل دے دیا ہے جس پر عبدالعلیم خان ناراض نظر آتے ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)وزیراعظم نواز شریف سے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ذکا اللہ نے ملاقات کی ہے جس میں پیشہ ورانہ امور او رسمندری سیکیورٹی کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا ۔

اس موقع پر ایڈمرل ذکا اللہ نے وزیراعظم کو بھارتی آبدوز کے حوالے سے آگاہ کیا اور سمندری سیکیورٹی کے حوالے سے پاک بحریہ کے کردار پر روشنی ڈالی ۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج سمندروں کے تحفظ کے لیے پوری طرح تیار ہے ۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ملکی دفاع کے لیے پاک بحریہ کا کردار اہم نوعیت کا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(انٹرٹینمنٹ)مشہور قوال عزیز میاں کو مداحوں سے بچھڑے 16 برس بیت گئے لیکن ان کے گائے ہوئے کلام نے انہیں آج بھی زندہ رکھا ہوا ہے۔ نبی نبی یا نبیﷺ، اللہ جانے کون بشر ہے، تیری صورت اور مجھے آزمانے والے جیسی شہرہ آفاق اور ہر دلعزیز قوالیوں نے عزیز میاں قوال کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا اور یہی وجہ ہے کہ کئی سال گزرنے کے باوجود اپنی بلند آہنگ آواز کا جادو جگانے والے قوال عزیز میاں آج بھی سننے والوں کے دلوں کی ڈھرکن ہیں جن کو ان کے منفرد انداز نے زندہ رکھا ہوا ہے۔

عزیز میاں قوال کو حکومت کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نواز گیا۔ ان کے صاحبزادے بھی اپنے والد کے فن کو زندہ رکھنے کی کاوشوں میں مصروف ہیں۔
عزیز میاں قوال کو وصیت کے مطابق اولیاء کے شہر ملتان میں دفن کیا گیا جہاں پر ان کے عرس کی تقریبات جاری ہیں۔

 

 


ایمزٹی وی(لاہور)میجر شبیر شریف شہید کی آج 46 ویں برسی منائی جا رہی ہے ۔ اس موقع پر میانی صاحب لاہور میں ان کی قبر پر سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی ۔
میجر شبیر شریف نے 1971 کی پاک بھارت جنگ میں جام شہادت نوش کیا تھا ۔ اس موقع پر شہید کی قبر پر عوام کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے ان کی درجات کی بلندی کیلئے دعا کی ۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے پاناما لیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ پاناما معاملے پر نیب، ایف بی آر اور ایف آئی اے نے کچھ نہیں کیا اور اگر اداروں کو کوئی کام نہیں کرنا تو ان کو بند کردیں۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ پانامالیکس کی تحقیقات سے متعلق درخواستوں کی سماعت کررہا ہے۔

سماعت کے دوران جماعت اسلامی کی جانب سے ایک مرتبہ پھر کمیشن تشکیل دینے کی گئی ، جس پر چیف جسٹس نے جماعت اسلامی کے وکیل اسد منظور بٹ کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ نے کہاہے کہ کمیشن تشکیل دیا جائے، ہم نے تمام آپشن کھلے رکھے ہیں، اگراس نتیجے پر پہنچے کہ کمیشن کے بغیر انصاف کے تقاضے پورے نہ ہوں گے تو ضرور کمیشن بنائیں گے، نیب، ایف بی آر اور ایف آئی اے نے کچھ نہیں کیا، جب ہم نےدیکھا کہ کہیں کوئی کارروائی نہیں ہورہی تو یہ معاملہ اپنے ہاتھ لیا، ادارےقومی خزانےپربوجھ بن گئے ہیں ، اگر انہیں کوئی کام نہیں کرنا تو ان کو بند کردیں۔
عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کہ وزیر اعظم کی پہلی تقریر میں سعودیہ مل کی فروخت کی تاریخ نہیں دی گئی، لندن فلیٹس سعودی مل بیچ کر خریدے یا دوبئی مل بیچ کر،بیان میں واضع تضاد ہے، نوازشریف نےکہا کہ لندن فلیٹ جدہ اور دبئی ملوں کی فروخت سےلئے 33 ملین درہم میں دبئی اسٹیل مل فروخت ہوئی اور یہ قیمت وزیر اعظم نے بتائی۔ حسین نوازنے کہا کہ لندن فلیٹ قطرسرمایہ کاری کے بدلے حاصل ہوئے، وزیر اعظم نے مسلسل ٹیکس چوری کی ہے، 2014 اور 2105 میں حسین نواز نے ابو جی کو 74 کروڑ کے تحفے دیئے۔ ان تحفوں پر وزیر اعظم نے ٹیکس ادا نہیں کیا، نعیم بخاری کے دلائل پر چیف جسٹس نے انہیں ہدایت کی کہ وہ بار بار دلائل نہ دہرائیں۔

جسٹس اعجاز الحسن نت استفسار کیا کہ وزیر اعظم کے گوشواروں میں کہاں لکھا ہے کہ مریم نواز ان کے زیر کفالت ہیں۔ جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ ان کے پاس مریم کے والد کے زیر کفالت ہونے کے واضع ثبوت ہیں۔ جستس اعجاز الحسن نے استفسار کیا کہ ویلتھ ٹیکس 2011 میں مریم نواز کے اپنے والد کے زیر کفالت ہونے کے ثبوت بتائیں، جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ اس کے بھی ٹھوس شواہد موجود ہیں، مریم صفدر کو 3 کروڑ 17 لاکھ اور حسین نواز کو 2 کروڑ کے تحفے والد نے دیے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کے د لائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ مریم نواز زیر کفالت ہیں لیکن ابھی یہ تعین کرنا ہے کہ مریم نواز کس کے زیر کفالت ہیں، نعیم بخاری نے کہا کہ مریم نواز چودہری شگر مل کی شیئر ہولڈر ہیں۔ جس پر چیف جستس نے ریمارکس دیئے کہ ہو سکتا ہے کہ مریم نواز کی آمدن کا ذریعہ چودہری شگر مل ہو۔


نعیم بخاری نے کہا کہ مریم نواز نے جاتی امرامیں اپنے والد کے ساتھ رہنے کا اعتراف کیا، مریم نواز کے مطابق وہ کسی پراپرٹی کی مالک نہیں، انہوں نے کوئی یوٹیلیٹی بل جمع نہیں کرائے، 2011 سے 2012 کے دوران مریم نواز کے اثاثوں میں اضافہ ہوا، مریم نواز نے والد سے 3 سال میں مجموعی طور پر 8 کروڑ روپے وصول کیے، انہوں نے بھائی حسن نواز سے 2 کروڑ روپے کا قرض لیا، مریم نواز کے شیئرز اور زرعی اراضی بھی ہے۔ کمپنیوں کےٹرسٹ ڈیڈکی کوئی حیثیت نہیں،قانون کےمطابق مریم نوازان کی مالک ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بی ایم ڈبلیو گاڑی تو پہلے سے استعمال شدہ تھی، گاڑی کی مالیت میں ایک کروڑ 96 لاکھ کا اضافہ کیسے ہوگیا۔ کمپنیوں کےٹرسٹ ڈیڈکی کوئی حیثیت نہیں،قانون کےمطابق مریم نوازان کی مالک ہیں۔

جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیئے کہ بل جمع کرانا گھر کے مردوں کا کام ہوتا ہے، کیا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مریم والد کے زیر کفالت ہیں، زیر کفالت ہونے کا معاملہ اہمیت کا حامل ہے، ہمیں جائزہ لینا ہوگا کہ ملک کے قانون میں زیر کفالت کی کیا تعریف کی گئی ہے، ہم بھی تلاش کر رہے ہیں آپ بھی تلاش کریں، نعیم بخاری نے کہا کہ جناب میں عمر میں آپ سے بڑا ہوں، جس پر جسٹس عظمت نے کہا کہ بخاری صاحب آپ عمر بتا دیں پھر کچھ نہیں کہوں گا، نعیم بخاری نے کہا کہ میری عمر 68 سال سے زیادہ ہے، عدالت میرے ساتھ مذاق نہ کرے، جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ پھر آپ تسبیح پکڑیں، گھر چلے جائیں اور اللہ اللہ کریں۔

دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں حسین، حسن اور مریم نواز کی جانب سے سپریم کورٹ میں متفرق درخواست دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاناما کیس انتہائی اہم نوعیت کا معاملہ ہے، اس کی وجہ سے ریاست کے مختلف اداروں کا کام متاثر ہورہاہے ، تاثر دیا جارہا ہے کہ وزیر اعظم اوران کے اہل خانہ کی جانب سے تاریخیں لی جارہی ہیں، حقیقت میں تاریخیں درخواست گزاروں کی جانب سےمانگی جارہی ہیں، اس لیے پاناما کیس کی سماعت روزانہ کی بنیادوں پر کی جائے۔

 

 

ایمزٹی وی(صحت)دسمبر میں کوئی عالمی تبدیلی نہیں ہونے جارہی، نہ ہی تین دن کا بلیک آئوٹ ہونے والا ہے، ناسا کے دو ٹوک بیان سے افواہوں نے دم توڑ دیا۔

گزشتہ کئی سال سے بہت سی افواہیں بار بار گردش کرتی رہی ہیں، مثلاً ایک دعویٰ کیا گیا کہ مریخ چاند جتنا بڑا دکھائی دینے لگے گا۔

اسی طرح سننے میں آیا کہ دسمبر2016ء میں زمین اپنا محور بدلے گی، اس دوران تین دن تک اندھیرا چھاجائے گا اور پھر ایک بالکل نئی زمین سامنے آئے گی، لیکن ناسا حکام نے واضح کردیا ہے کہ یہ سب افواہ ہے اور ناسا نے کبھی ایسا کوئی دعویٰ نہیں کیا۔

 

 

ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) طالبعلوں کے لئے بری خبر یہ ہے کہ دوری جدول (Periodic Table) میں مزید 4 نئے عناصر شامل کر لئے گئے ہیں جس کے بعد اب انہیں 114 کے بجائے 118 عناصر کے بارے میں پڑھنا ہوگا۔

انٹرنیشنل یونین آف پیور اینڈ اپلائیڈ کیمسٹری کے سائنسدانوں نے دوری جدول میں ایٹمی نمبر کی بنیاد پر مزید 4 نئے عناصر شامل کرلئے ہیں جس کے بعد دوری جدول میں عناصر کی تعداد 118 ہوگئی۔ نئے عناصر کی شمولیت کے بعد دوری جدول کا ساتواں گروپ بھی مکمل ہوگیا۔ دوری جدول میں شامل ہونے والے عناصر میں نیہونیم، ماسکوویم، تینیسائن اور اوگانیسن شامل ہیں۔

اوگانیسن:
اس عنصر کو ایٹمی نمبر کی بنیاد پر 118ویں نمبر پر رکھا گیا ہے جس کا علامتی نمبر(Og)ہے۔ اس عنصر کی دریافت کرنے والے روسی سائنسدان یوری اوگانیسن کے نام پر ہی اس عنصر کا نام رکھا گیا ہے۔

ماسکوویم:
نیا دریافت ہونے والا عنصر ماسکوویم روس اور امریکی سائنسدانوں کی مشترکہ کاوشوں کے بعد دریافت کیا گیا جس کا علامتی نمبر (Mc) رکھا گیا ہے جب کہ اس کا ایٹمی نمبر 115 ہے۔ تحقیقاتی ٹیم میں شامل بیشتر سائنسدانوں کا تعلق روسی دارالحکومت ماسکو سے ہونے کی بنا پر اس عنصر کا نام بھی ماسکوویم رکھا گیا ہے۔

نیہونیم:
دوری جدول کا 113واں نمبرحاصل کرنے والا عنصر نیہونیم کا علامتی نمبر(Nh) ہےجو بہت زیادہ تابکار عنصر ہے جسے جاپان سے دریافت کیا گیا اوریہی وجہ ہے کہ اس کا نام بھی جاپانی زبان میں ہی رکھا گیا ہے۔ جاپانی زبان میں نیہون کا مطلب ہے ایسی زمین جہاں سے سورج طلوع ہوتا ہے۔

تینیسائن:
دوری جدول میں شامل کیا گیا تیسرے نئے عنصر کا ایٹمی نمبر 117 ہے جس کا نام امریکی ریاست تینیسی کے نام پر رکھا گیا ہے جب کہ اس عنصر کا علامتی نام (Ts) ہے۔

 

 


ایمزٹی وی(٘انیٹرنگ ڈیسک)فیس بک نے آخرکار اپنے صارفین کی جانب سے فرضی یا جھوٹی پوسٹس کے حوالے سے ایک فیچر کی آزمائش شروع کردی ہے۔

جی ہاں اب فیس بک پر کچھ بھی اپنی جانب سے جھوٹی یا فرضی پوسٹ کرنے سے پہلے خیال رکھیں کہیں وہ اس سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے اس نئے فیچر کی زد میں نہ آجائے۔

فیس بک نے اس حوالے سے صارفین کے نیوز فیڈ پر ایسی پوسٹس پر وارننگ لیبلز لگانے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔

ان لیبلز پر لکھا ہوتا ہے 'یہ ویب سائٹ قابل اعتبار نہیں جس کی وجہ جلد بتائی جائے گی'، جبکہ کئی جگہ یہ وجہ تحریر ہوتی ہے۔

اس وقت یہ فیچر خاموشی سے محدود صارفین پر آزمایا جارہا ہے جس کا مقصد جعلی پوسٹس کے بڑھتے رجحان کی روک تھام کرنا ہے۔

فیس بک نے اس حوالے سے باضابطہ طور پر کوئی اعلان نہیں کیا تاہم گزشتہ ماہ مارک زکربرگ نے کہا تھا کہ ہم اس حوالے سے طریقہ کار پر کام کررہے ہیں جس پر جلد عملدرآمد شروع ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے صارفین کے لیے فرضی پوسٹس کی شناخت کرنا آسان ہوگا جبکہ اس طرح کی غلط معلومات کو پھیلانے سے بھی روکا جائے گا۔

قبل ازیں امریکی صدارتی انتخابات کے بعد یہ الزامات سامنے آئے تھے کہ فیس بک پر جعلی پوسٹس کے نتیجے میں عوامی آراءمتاثر ہوئی۔

اس حوالے مارک زکربرگ نے کہا تھا ' ہم غلط اطلاعات کی ترسیل کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ لوگ مستند معلومات چاہتے ہیں'۔