ھفتہ, 30 نومبر 2024

ایمز ٹی وی (اسلام آباد)  صدرمملکت ممنون حسین نے دوسری عالمی انٹر نیٹ کانفرنس میں اردو زبان میں تقریر کر کے تاریخ رقم کر دی ہے۔

 

یہ کانفرنس 16سے 18 دسمبر کے درمیان چین کے صوبہ ژی جیانگ کے شہروژہن میں منعقد ہوئی۔ یہ تاریخ میں پہلی بارہواہے کہ کسی پاکستانی صدر نے اس طرح کے عالمی فورم پر اردو میں تقریرکی ہو۔ اس سے نہ صرف قومی زبان کے فروغ میں مدد ملے گی بلکہ یہ قابل فخربھی ہے اورایک مضبوط ثقافتی ورثہ کی عکاس ہو گی۔

 

کانفرنس کا انعقاد سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن چائنا اور ژی جیانگ کی صوبائی حکومت نے کیا تھا جس سے چین کے صدر ژی جن پنگ نے بھی خطاب کیا۔ صدر ممنون حسین نے کانفرنس سے اپنے خطاب میں جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کی جانب سے انٹرنیٹ اورسائبرسپیس کے غلط استعمال کوچیک کرنے کیلیے اجتماعی عالمی کاوشوں پر زور دیا۔

 

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے کہا ہے کہ حکومت پی آئی اے کی نجکاری نہیں بلکہ اسٹریٹجک شراکت دارچاہتی ہے۔

 

ذرائع کے مطابق اپنے ایک بیان میں اسحاق ڈارکا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت پی آئی اے جیسے ادارے کو اپنے پیروں پرکھڑا دیکھنا چاہتی ہے، یہی وجہ ہے کہ موجودہ حکومت کے آنے کے بعد قومی ایئرلائن کے حالات میں بہتری آئی ہے۔

وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کا کوئی منصوبہ نہیں بلکہ اسٹریٹجک شراکت دارچاہتی ہے، شراکت دار کےانتخاب میں شفافیت لازمی ہوگی اورادارے کے کسی ملازم کو نوکری سے فارغ نہیں کیا جائے گا۔

 

ایمز ٹی وی (انٹرٹینمنٹ) معروف اداکارہ ماہرہ خان نے کہا کہ پاکستان میں فلمسازی  کا انداز بالی ووڈ سے کسی طرح بھی کم نہیں ہے اور وہ وقت دور نہیں جب ہماری فلمیں بین الاقوامی سطح  پر اپنی شناخت حاصل کرلیں گی۔ 

 

بالی ووڈ ہو یا پاکستان جہاں بھی اچھے کام کرنے کا موقع ملتا ہے، وہ ترجیحی بنیاد پرکرتی ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ایک فنکارکے لیے چھوٹی یا بڑی فلم انڈسٹری کا حصہ بننے کی بجائے کام زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

 

پہلے یہ تصورکیا جاتا تھا کہ ہماری فلم انڈسٹری وسائل کی کمی کی وجہ سے چھوٹی ہے اوریہاں فارمولا فلمیں بنائی جاتی ہیں تو اب ایسا نہیں رہا۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران جوفلمیں نمائش کے لیے پیش کی گئی ہیں، وہ تکنیکی اعتبار سے بہترین تھیں اوراس کے علاوہ ان کی کہانی، میوزک اور لوکیشنز پربھی خاص توجہ دی گئی تھی جسکی وجہ سے یہ فلمیں ہر لحاظ سے تفریح کا  باعث بنیں۔

 

ایمز ٹی وی (میانوالی) میانوالی میں نمل یونیورسٹی کے کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان اپنی ذات کے لئے نہیں بلکہ عوام کے لئے بنایا تھا۔ معاشرے میں ایسا سسٹم بنا دیا گیا ہے کہ غریب کا بچہ اوپر نہیں آسکتا، بدقسمتی سے پاکستان میں بہت کم بچوں کو اچھی تعلیم میسر ہے لیکن ہمیں میرٹ کی بنیاد پر لوگوں کو آگے لانا ہے۔

 

عمران خان نے نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ دولت سے انسان کبھی بڑا آدمی نہیں بنتا بلکہ بڑی سوچ انسان کو بڑا بناتی ہے، نیا پاکستان بنانا بڑی سوچ ہے، نوجوان پیسوں کے لئے اپنی عزت نفس کو کبھی داؤ پر نہ لگائیں،وہ پیسوں کو استعمال کریں لیکن اس کے لیے استعمال نہ ہوں، حکمرانوں نے اتنی دولت جمع کرلی ہے کہ اب انہیں مرنے سے ڈر لگتا ہے۔

 

نمل یونیورسٹی کے معیار تعلیم کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ نمل یونیورسٹی کے طلبہ دنیا کی ہر اعلیٰ درسگاہ کے طلبہ کا مقابلہ کرسکتے ہیں اور اب نمل ٹیکنیکل یونیورسٹی بننے جارہی ہے، وہ اپنی برداری کے لوگوں سے کہتے ہیں کہ نمل یونیورسٹی کے لئے زمین دیں، جلد ہی ملک بھر میں تحریک انصاف کی حکومت آنے والی ہے اور ہم اقتدار میں آتے ہی آئین کا آرٹیکل 4 نافذ کردیں گے جس کے بعد انہیں ان کی زمین کا کوئی معاوضہ نہیں ملے گا۔

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ملک میں موجود دینی مدرسے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف حکومت کی معاونت کر رہے ہیں اور جلد ہی دہشت گردی کے خلاف نظریے کو اسلامی تصور کے مطابق علما کرام کے ذریعے ذرائع ابلاغ پر نشر کیا جائے گا۔

 

پاکستان میں دینی مدارس پر یہ کہہ کر تنقید کی جاتی رہی ہے کہ یہ انتہا پسندی کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں جب کہ رواں ہفتے ہی امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے امور خارجہ کے سربراہ ایڈ روئس کا کہنا تھا کہ پاکستان کو چاہیئے کہ وہ فوراً ایسے مدرسوں کے خلاف کارروائی کرے جو بنیاد پرستی کا پرچار کرتے ہیں۔

 

لیکن ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مدرسے اور علما کرام دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے معاون ہیں نہ کہ ہدف۔

 

"مدرسوں نے کون سی دہشت گردی کی ہے جو ہم ان کے خلاف ایکشن لیں مدرسوں نے ہر مقام پر ہمارا ساتھ دیا ہے، بیانیے پر ہمارا ساتھ دیا ہے، مذاکرات میں ہمارا ساتھ دیا ہے۔ اگر چند مدرسوں سے پڑھ کر کوئی دہشت گردی کرتا ہے تو بہت سارے اعلیٰ اسکولوں سے پڑھ کر بھی لوگ دہشت گردی کرتے ہیں ان اسکولوں کے خلاف بھی ہم ایکشن لیں۔"

 

ان کا کہنا تھا کہ مدرسوں کی رجسٹریشن اور اس میں پڑھائے جانے والے نصاب پر حکومت اور ان مدارس کے منتظمین میں اتفاق ہو گیا ہے اور جو مدرسہ شدت پسندی کی تربیت دینے میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ایمز ٹی وی (سائنس اینڈٹیکنالوجی) اب بدنما اور بہت بڑے اسمارٹ گلاسز کا دور ختم ہوگیا کیونکہ ماہرین نے ایک عام چشمے جیسا مگر جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس اسمارٹ چشمہ تیار کرلیا ہے۔

 

فن لینڈ کے ڈویلپرز نے کریڈٹ کارڈ جتنے پتلے ڈسپلے تیار کیا ہے جو ایک عام سائز کے چشمے کو اسمارٹ گلاس میں تبدیل کردیتا ہے۔ فن لینڈ کے وی ٹی ٹی ٹیکنیکل ریسرچ سینٹر کے ماہرین نے اس ٹیکنالوجی تیار کیا ہے. یہ زبردست اسمارٹ گلاسز گوگل گلاس کے مقابلے میں زیادہ بہترین ہے۔ اس کو تیار کرنے والے ڈویلپرز کا کہنا ہے کہ ہم نے ایسی پتلی اسمارٹ گلاس ڈیوائس تیار کی ہے جسے کسی بھی عام چشمے میں نصب کیا جاسکتا ہے۔

 

ان کے مطابق یہ نیا ڈسپلے بہت زیادہ ٹرانسپیرنٹ، کم وزن اور صرف ایک ملی میٹر موٹا ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اسے کسی بھی طرح کے چشمے کے شیشوں میں لگایا جاسکتا ہے. یہ ڈیوائس صرف ایک ملی میٹر پتلی ہے اور اسے چشمے کے فریم میں نصب کردیا جاتا ہے جس کے بعد یہ کسی تصویر کو اتنا ہی بڑا دکھاتی ہے جیسے کسی 60 انچ کے ٹیلیویژن کو دس فٹ دور سے دیکھا جائے اور یہ گوگل گلاس کے مقابلے میں زیادہ فیشن ایبل بھی ہے۔

 

اس میں ابھی کوئی سافٹ ویئر نہیں تاہم ڈویلپرز کو توقع ہے کہ وہ اسپورٹس اور ایکسائز انڈسٹری کے لیے کام کرسکیں گے جو اس پر دھڑکن کی رفتار اور سرگرمیوں کا ڈیٹا گلاسز پر ظاہر کرسکیں گے۔ فن لینڈ کے ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ یہ ڈیوائس ایک سال کے اندر عام لوگوں کے لیے دستیاب ہوگی۔

ایمز ٹی وی (انٹرٹینمنٹ) بولی وڈ اداکار اوم پوری کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی تہذیب سے چالیس سال سے واقف ہیں اور یہاں بہت محبت کرنے والے لوگ بستے ہیں۔ اوم پوری کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان متعدد بار آچکے ہیں اور لاہور کی ثقافت اور مہمان نوازی انہیں خاصی پسند ہے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے ہندوستانی اور پاکستانیوں کے آپس میں تعلقات دیکھ کر یقین نہیں آتا کہ نفرت کہاں ہے؟ عوام میں تو نفرت بالکل نہیں‘۔ اوم پوری کا مزید کہنا تھا کہ ’میرا ماننا ہے دونوں ملکوں میں بہت چھوٹا طبقہ ایسا ہے جو گمراہ کن اور نفرت پھیلا رہا ہے اور میری ان سے گزارش ہے کہ ہم پر رحم کریں اور ہمارے لوگوں کو نقصان پہنچانا بند کردیں‘۔

 

ہندوستان کی حکومت کا ذکرکرتے ہوئے اوم پوری کا کہنا تھا کہ ’اگر ہمارے درمیان کے بھائی چارے کو کوئی حکومت نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گی تو وہ کامیاب نہیں ہوگی‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستانی اکثریت پاکستانیوں کے خلاف نہیں ہے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان سے محبت کا خزانہ لے کر جارہے ہیں اور لوگوں کو امن کا پیغام دیتے ہیں کہ محبت لوگوں کو طاقت دیتی ہے اور دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور امن سے رہنا چاہیے۔

ایمز ٹی وی (ہیلتھ ڈیسک) ہوسکتا ہے اس بات کو تسلیم کرنا مشکل ہوجائے مگر سائنس کا تو کہنا ہے کہ پینے کا صاف پانی اتنا بھی صاف نہیں ہوتا بلکہ اس میں ایک کروڑ بیکٹریا موجود ہوتے ہیں۔

 

لیونچ یونیورسٹی کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ صاف پانی میں ایک کروڑ بیکٹریا ہوتے ہیں تاہم پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ پانی کا معیار بہتر بنانے کا کام کرتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق یہ بیکٹر واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ اور پانی کے پائپس کے اندر بڑھتے ہیں۔

 

محققین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ صحت کے لیے نقصان دہ تو نہیں مگر یہ وقت گزرنے کے ساتھ پائپس کے ایک اندر بائیو فلم نامی ایک پتلی سی کوٹنگ بنا دیتے ہیں۔ تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے کہ پانی کے اندر پائے جانے والے یہ بیکٹریا ہماری توقعات سے زیادہ اہم کردار ادا کرتے ہیں اور پانی کے معیار کو بہتر بناتے ہیں۔

 

محققین کے مطابق ہمارے خیال میں یہ یکٹریا پانی کو صاف کرنے میں مدد دینے کے ساتھ اسے محفوظ رکھنے کا کام کرتے ہیں بالکل ویسے ہی جیسے ہمارے جسم کے اندر اچھے بیکٹریا کام کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ ہماری آنتوں میں بڑی تعداد میں بیکٹریا ہوتے ہیں جو ہمیں صحت مند رکھنے اور غذا کو ہضم کرنے میں مدد اور امراض کے خلاف لڑنے کی طاقت دیتے ہیں۔

ایمز ٹی وی (سائنس اینڈٹیکنالوجی) اگر سوشل میڈیا کے حوالے سے بات کی جائے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ آپ کتنی بھی کوشش کریں مگر فیس بک کو چھوڑنا لگ بھگ ناممکن ہوتا ہے۔ یقیناً آپ اس سے وقفہ لے سکتے ہیں، اپنے فون سے اس کی اپلیکشن کو ڈیلیٹ یا اپنا اکاﺅنٹ ہی ڈی ایکٹویٹ کرسکتے ہیں مگر ہر دس میں سے صرف ایک فیس بک صارف ہی اسے ہمیشہ کے لیے چھوڑ پاتا ہے۔

 

کارنیل یونیورسٹی کی تحقیق میں وضاحت کی گئی ہے کہ فیس بک سے منہ موڑنا آخر اتنا مشکل کیوں ہوتا ہے اور اس مقصد کے لیے جون 2014 میں محققین نے 99 دن کی آزادی کے نام سے ایک مہم شروع کی۔ اس مہم میں شریک ہونے والے افراد کو فیس بک پر اپنی پروفائل امیج بدل کر پورے 99 دن تک فیس بک کا استعمال چھوڑنے کا وعدہ کرنا ہوتا ہے۔ تاہم تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ 4 وجوہات لوگوں کو فیس بک چھوڑنے سے روکنے میں کردار ادا کرتی ہیں۔

 

ایک چیز فیس بک کی لت ہے اور اس کے عادی افراد اسے عادت سمجھتے ہیں اور سائٹ سے دور ہونا مشکل ہوجاتا ہے۔

 

دوسری وجہ پرائیویسی اور نگرانی ہے اور دیگر افراد کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے صارفین واپس لوٹ آتے ہیں۔

 

اسی طرح مزاج پر خوشی کا غلبہ بھی فیس بک سے دوری کو ناممکن بنا دیتا ہے جبکہ مایوسی یا خراب موڈ کے ساتھ 99 دن تک دوری اختیار کرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

 

چوتھی وجہ دیگر سوشل میڈیا سائٹس کا استعمال نہ کرنا ہے، اگر وہ دیگر سائٹس کو استعمال کریں تو ان کے لیے فیس بک سے دور رہنا آسان ہوجاتا ہے۔

 

محققین کا کہنا ہے کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ فیس بک کے روزمرہ استعمال کے حوالے سے فیصلہ کرنا کتنا مشکل ہے۔ حالیہ عرصے میں فیس بک کے اثرات کے حوالے سے کئی رپورٹس سامنے آئی ہیں اور اکثر میں یہ کہا گیا ہے کہ اس کے استعمال سے انسانی شخصیت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ایمز ٹی وی (لاہور) دبئی کی امیگریشن اتھارٹی نے مردانہ پاسپورٹ پر خاتون کو دبئی جانے کی اجازت دینے پر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) پر 5 ہزار درہم کا جرمانہ عائد کردیا۔

 

پی آئی اے حکام کے مطابق امیگریشن اور قومی ایئرلائن کی انتظامیہ نے لاہور ایئرپورٹ پر افشاں صدیقی نامی خاتون کو اپنے بیٹے کے پاسپورٹ پر دبئی جانے کی اجازت دی۔ حکام کا کہنا تھا کہ جب خاتون دبئی پہنچی تو امیگریشن انتظامیہ نے انہیں حراست میں لے لیا، تفتیش کے دوران افشاں نے بتایا کہ وہ غلطی سے اپنے بیٹے کا پاسپورٹ لے کر پاکستانی ایئرپورٹ پہنچی لیکن امیگریشن حکام نے اس کا نوٹس نہیں لیا اور انہیں سفر کی اجازت دے دی۔

 

دبئی امیگریشن حکام نے پاکستانی خاتون کو اسی دن ڈی پورٹ کردیا اورسنگین غلطی کرنے پر پی آئی اے پر 5 ہزار درہم کا جرمانہ عائد کردیا۔ پی آئی اے حکام کا مزید کہنا تھا کہ امیگریشن اور پی آئی اے آفیشلز دونوں اس غفلت کے ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے جبکہ جرمانے کی رقم ذمہ داران سے ہی وصول کی جائے گی۔