Print this page

گلگت بلتستانبجلی اور حکومت فیصلے

ایمز ٹی وی(گلگت بلتستان )وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے گزشتہ روز نلتر کا دورہ کیا، اس موقع پر انہوں نے جہاں سیاسی مخالفین کو لتاڑا وہاں ایک بار پھراس عزم کا اظہار کیا کہ گلگت بلتستان سے لوڈشیڈنگ کا جلد خاتمہ کردینگے، انہوں نے نوید سنائی کہ آئندہ سال سردیوں تک 23میگاواٹ مزید بجلی سسٹم میں شامل کی جائیگی، انہوں نے نلتر میں 14، 16اور 18میگاواٹ کے تین بجلی گھروں کے علاوہ تین میگاواٹ کا ایک اور بجلی گھر بنانے کی بھی نوید سنائی اور کہا کہ اس حوالے سے چین سے تعاون حاصل کیا جائیگا، حفیظ الرحمن نے کہا کہ گلگت بلتستان اور سینکیانگ کا ورکنگ گروپ تشکیل پا چکا ہے، اس سے بھی لوڈشیڈنگ کم کرنے میں مدد ملے گی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعظم سے حالیہ ملاقات میں لوڈشیڈنگ کا معاملہ زیر بحث آیا جس کے بعد انہوں نے خواجہ آصف کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی ہے جو گلگت بلتستان میں بجلی کی پیدوار بڑھانے اور اس میں سرمایہ کاری لانے کےلئے اقدامات کرے گئی، وزیراعلیٰ نے پاورہا?سز کی سائٹ کے انتخاب میں غفلت پر افسوس کا اظہار کیا،انہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں سے گلگت بلتستان کے تین درجن سے زائد بجلی گھر متاثر ہوئے جن میں اکثریت کو بحال کردیا گیا، نلتر پاور ہا?س بھی آئندہ چند دن کے اندر گلگت کو بجلی کی فراہمی شروع کردے گا، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ حکومت پر مشکل وقت ہے وہ اس کی مدد کریں اور مسائل پیدا کرنے سے گریز کریں۔ہم سمجھتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ محض بارشوں اور لینڈ سلائڈنگ کی دین نہیں، اس سے قبل بھی صورت حال غیرتسلی بخش تھی، وزیراعلیٰ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سو روز کا ایک ایجنڈا دیا تھا جس میں سسٹم میں سترہ میگاواٹ بجلی شامل کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن ایسا نہ ہوسکا، اس کا انہوں نے خود بھی اعتراف کیا، اور کہا کہ بعض وجوہ کی بنائ پر ہم یہ ہدف حاصل نہیں کرسکے ہم نے حالیہ سردیوں میں بدترین لوڈشیڈنگ دیکھی، اگرچہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر سپیشل لائنیں ختم کردی گئیں، دیگر معاملات میں بھی بہتر ی لانے کی کوشش کی گئی، -

پرنٹ یا ایمیل کریں