ایمزٹی وی (اسلام آباد)میگزین لانگ وار جرنل نے القاعدہ کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کے بیٹے کے اغوا کے بدلے القاعدہ رہنما ایمن الظوہری کی دوبیٹیوں سمیت تین خواتین کو رہا کرایا گیا۔اگست کے آخری دنوں میں آن لائن پوسٹ کیے گئے المصرہ میگرین نے اپنے فرنٹ پیج پر یہ دعویٰ کیا۔
لانگ وار جنرل کے مطابق آزاد ذرائع سے مغویوں کے تبادلے کی تصدیق نہیں ہوسکی جبکہ پاکستانی میڈیا میں ایسی بھی کوئی خبر نہیں ملی کہ اشفاق پرویز کیانی کا صاحبزادہ اغواء ہوا۔
المسارا میگزین کی رپورٹ کے مطابق ابتداء میں پاکستانی فوج کسی بھی تبادلے کے لئے تیار نہیں تھی لیکن بالآخر طویل مذاکرات کے بعد اسے یہ فیصلہ کرنا پڑا۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ الظواہری کی بیٹیوں کی بازیابی کی خبر القاعدہ اور دوسری دہشت گرد تنظیموں کی ویب سائٹس پر اگست 2016کے اوائل میں نشر کی گئی تھی،اس کے بعد ان خواتین کو بچوں سمیت مصر بھیجے جانے کی اطلاعات ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ ’قیدیوں‘ کا یہ تبادلہ جولائی کے آخر یا اگست کے شروع میں کیاگیا۔الظواہری کی دونوں بیٹیوں کی شناخت امیہ الظواہری اور فاطمہ الظواہری کے نام سے ہوئی ہے جو القاعدہ کمانڈرز ابودجانہ الباشا اور ابوبسیر الاردنی کی بیگمات تھیں جبکہ ثمیہ مرجان سلیم دسمبر 2014 ء میں پاکستانی فورسز کے آپریشن میں مرنیوالے شمالی امریکہ آپریشنز کے سربراہ عدنان شکری جمعہ کی بیوہ تھیں۔
القاعدہ کے مطابق ایمن الظواہری کے علاوہ شیخ مرجان سلیم الجواہری کی بیٹی بھی گرفتار خواتین میں شامل تھی جسے مجاہدین کیخلاف جنگ کے دوران پکڑا گیا۔یہ بھی دعویٰ کیا گیاکہ القاعدہ نے دوطریقوں سے صورتحال کو سنبھالا، پہلے یہ کہ ممکنہ جاسوسی کابدلہ چکایا اور پھر اعلیٰ شخصیت کا بیٹا اغوا کرکے ’بہنوں‘ کی رہائی کا تبادلہ کیا۔
روزنامہ نوائے وقت کے مطابق جنرل کیانی کے بیٹے نہ کبھی اغوا ہوئے نہ انہیں اغوا کرنے کی کوشش کی گئی۔ ایمن الظوہری کی بیٹیوں کی رہائی بھی عمل میں نہیں آئی۔ اس دوران جنرل کیانی کے بیٹے کئی بار دیکھے گئے میگزین کی اپنی کوئی کریڈیبلٹی نہیں۔ ہوسکتا ہے القاعدہ کے سیکشن نے نفسیاتی جنگ کے طور پر خبر‘ افواہ اڑائی ہو۔