ایمزٹی وی(اسلام آباد)وزیراعظم ہاؤس میں میں نواز شریف سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ نواز شریف سے ملاقات میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھی بات ہوئی، مسئلہ کشمیر کو کسی طرح بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا اور ترکی مقبوضہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی بھر پور حمایت کرتا ہے، دونوں ممالک مسلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرسکتے ہیں اور ترکی بھی اس مسئلے کی مذاکرات کے ذریعے فوری حل کی حمایت کرتاہے جب کہ کنٹرول لائن پر کشیدہ صورتحال پرتشویش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہرمشکل میں ترکی کاساتھ دیا اورہم پاکستان کے خلوص کو نظرانداز نہیں کرسکتے جب کہ پاکستان کے ساتھ مختلف منصوبوں پرمعاہدوں پردستخط کئے ہیں۔
رجب طیب اردگان نے کہا کہ پاکستان اورافغانستان کے درمیان بہترتعلقات چاہتے ہیں جب کہ دہشت گردتنظیموں کاخاتمہ کریں گے اور امید ہے ہماری مخالف دہشت گردتنظیم کو پاکستان میں بھی جگہ نہیں ملے گی۔
اس موقع پروزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اورترکی کےتعلقات منفرد ہیں اور ترکی کے ساتھ تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں جب کہ مشکلات کے ماحول میں پاکستان اورترکی کے تعلقات اوربھی مضبوط ہوں گے اور یقین ہے امن اورخوشحالی کے لئے ترکی اپناکردارجاری رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارت اورسرمایہ کاری میں اضافہ ہوناچاہیے اور 2017 کے آخرتک ترکی کے ساتھ آزادتجارت کا معاہدہ چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستانی عوام ترکی میں ہونے والی فوجی بغاوت کی مذمت کرتے ہیں جب کہ ترک عوام نے اپنے مظبوط حوصلے اور جرات کے ساتھ فوجی بغاوت کو ناکام بناکر جمہوریت کے لیے نئی تاریخ رقم کی۔ انہوں نے کہا کہ این ایس جی میں پاکستان کی رکنیت کے لیے ترکی کی حمایت قابل تعریف ہے۔