ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاکستان اور چین کی دوستی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں لیکن نوازشریف نے چین سے آئی ہوئی لفٹ وزیراعظم ہاﺅس میں لگانے سے روکدیا اور منظور ہونیوالی چینی ساختہ لفٹ کی بجائے ہدایت کی کہ ویسٹرن لفٹ لگائیں جس کی وجہ سے وی وی آئی پی لفٹ میں ساڑھے ستائیس فیصد یعنی تقریباً ایک کروڑ دو لاکھ روپے اضافہ ہوگیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق وزارت پلاننگ کے اعتراضات کے باوجودحکومت نے وزیراعظم ہاﺅس کی توسیع کے منصوبے کی منظوری دیدی جس کے تحت162فیصد وسعت دی جائے گی ۔ گزشتہ سال جون میں سنٹرل ڈیویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے 113.9ملین روپے کے منصوبے کی منظوری دی تھی لیکن اب منصوبے کی لاگت پر نظرثانی کرتے ہوئے یہ رقم بڑھا کر 298.2ملین روپے کردی گئی ۔
رپورٹ کے مطابق وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اپنی ہی وزارت کے اعتراضات اور پابندیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے چیئرمین سی ڈی ڈبیلوپی کی حیثیت سے منصوبے کی منظوری دیدی جس کے تحت وزیراعظم ہاﺅس میں اضافی کمرے اور کانفرنس روم کی تعمیر شروع کردی گئی تھی جہاں وہ زیادہ وقت بتاتے تھے ۔ منصوبے کا پی سی ون نہایت کمزور ہے اور اس کی لاگت میں مزید اضافہ بھی ہوسکتاہے ، وزارت منصوبہ بندی کی درخواست کے باوجود متعلقہ دستاویزات فراہم نہیں کی گئی جس کی وجہ سے تکنیکی طورپر بھی جائزہ نہیں لیاجاسکتا۔
دستاویزات کے مطابق وزیراعظم نے منظورہونیوالی چینی لفٹ کی بجائے مغربی اسٹائل کی لفٹ کا انتخاب کیا جس کی وجہ سے منصوبے کی لاگت 27فیصدتک بڑھ گئی جبکہ وزارت منصوبہ بندی بھی تکنیکی طورپر ان اخراجات میں اضافے کی تصدیق نہیں کرسکی کیونکہ متعلقہ ایجنسی نے نظرثانی شدہ پی سی ون کیساتھ دستاویزات پیش نہیں کیں۔
یہ بھی انکشاف ہواہے کہ بورڈ سے منظوری لیے بغیر ہی نئے سی سی ٹی وی سسٹم ، ایک ڈیزل جنریٹر اور کئی ایئرکنڈیشنز کی بدلے میں ایک چلر بھی لگادیاگیا۔ رواں سال کے مالی بجٹ میں 47.8ملین روپے اس منصوبے کے لیے رکھے گئے جبکہ سی ڈی ڈبلیو پی نے تفصیلات دیکھے بغیر منصوبے کی تکمیل کیلئے اضافی 232.2ملین روپے کی منظوری دیدی۔