ایمزٹی وی(اسلام آباد) سینیٹر اعتزاز احسن کی سربراہی میں سینیٹ کی اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ سینیٹ اجلاس سے دو روز قبل آرڈیننس جاری کیا جانا بدنیتی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ دبا دینے میں حکومت مہارت رکھتی ہے ۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ آج تک منظرعام پر نہیں لائی گئی تاہم امید ہے کہ سپریم کورٹ جسٹس فائز عیسیٰ کی رپورٹ پر عمل کرائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس بہت سادہ ہے ، بار ثبوت شریف خاندان پر ہے کیونکہ وہ خودلندن فلیٹس تسلیم کر چکے ہیں ۔ فلیٹس کا اعتراف پرویز اشرف، گیلانی یا ان کے بیٹوں نے کیا ہو تا تو اب ضمانتیں کرا رہے ہوتے۔ وزیراعظم نواز شریف پچھلی مرتبہ آئے تھے تو سپریم کورٹ پر حملہ کروا دیا تھا۔ نواز شریف سے اس بار عدالت پر حملہ نہ کرانے اور پانامہ کیس میں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرنے کی ضمانت لی جائے۔
فوجی عدالتوں سے متعلق تبادلہ خیال کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ اگر فوجی عدالتیں نہ ہوتیں تو سبین محمود اور سانحہ صفورا کے قاتلوں کو سزا نہ ملتی۔ فوجی عدالتوں کے قیام کے وقت فوجداری قانون میں اصلاحات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔