ھفتہ, 23 نومبر 2024


آرٹیکل 62کے تحت نااہلی کیلئے عدالتی ڈکلیئریشن ضروری

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ نے وزیر اعظم کے وکیل مخدوم علی خان کے دلائل سننے کے بعد پاناما کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی ۔ اگلی سماعت پر بھی مخدوم علی خان اپنے دلائل کا تسلسل جاری رکھیں گے ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ ، جسٹس اعجاز الاحسن ، جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل بینچ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کر رہا ہے ۔ آج کیس کی آٹھویں مسلسل سماعت تھی۔

سماعت شروع ہوئی تو وزیر اعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے موقف اپنایا کہ وزیر اعظم کے خلاف آرٹیکل 62کے تحت نااہلی کیلئے عدالتی ڈکلیئریشن ضروری ہے ۔الیکشن کے بعد نااہلی کا معیار کم نہیں ہو سکتا ۔ نااہلی کا معاملہ کاغذات نامزدگی کے وقت اٹھایا جا سکتا ہے ۔

انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے بعد کووارنٹو کی درخواست دائر ہو سکتی ہے اور جعلی ڈگری کے معاملات بھی ٹربیونل کی سطح پر طے ہوتے ہیں ۔ ”ڈگری جعلی اور اثاثے چھپانے پر نااہلی آرٹیکل 62کے تحت ہو سکتی ہے “جس پر بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ آپ جن مقدمات کا حوالہ دے رہے ہیں وہ الیکشن کمیشن کیخلاف تھے ۔انہوں نے وزیر اعظم کے وکیل مخدوم علی خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جن مقدمات کا حوالہ دے رہے ہیں وہ ٹربیونل کیخلاف نہیں تھے ۔مخدوم علی کان نے عدالت کو بتایا کہ صدیق بلوچ کی نااہلی کا فیصلہ ٹربیونل سطح پر ہوا ، سپریم کورٹ نے ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا ۔ اراکین اسمبلی کی نااہلی کیلئے ٹھوس شواہد کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ٹربیونل نے صدیق بلوچ سے انگریزی کے مضمون کے بنیادی سوال پوچھے تھے۔

وزیر اعظم کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ نے سوالات کی بنیاد پر نااہلی کو ختم کیا تھا اور ”ٹھوس شواہد کے بغیر نااہلی نہیں ہو سکتی“۔ انہوں نے عدالت سے استفسار کیا کہ کیا مشرف کی نااہلی کا فیصلہ عدالتی فیصلوں کی روشنی میں ہوا تھا ؟ آرٹیکل 62ون ایف کے اطلاق کے بھی ضابطے موجود ہیں جس پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف کیس میں ڈکلیئریشن سپریم کورٹ نے دیا تھا ۔ سپریم کورٹ نے وہ فیصلہ سندھ ہائیکورٹ بار کیس میں دیا تھا ۔بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ عدالت نے اس فیصلے میں قرار دیا تھا کہ مشرف نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ۔ مخدوم علی خان نے دلائل دیے کہ نااہلی کیلئے پہلے ڈکلیئریشن ہونا ضروری ہے ، ڈکلیئریشن اور نااہلی ایک ساتھ نہیں ہو سکتے ۔انہوں نے دوران سماعت جہانگیر ترین کے کیس کا حوالہ بھی دیا ۔ وزیر اعظم کے وکیل مخدوم علی خان کے دلائل کے بعد سپریم کورٹ نے مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment