ایمز ٹی وی(اسلام آباد) وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے پاناما کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا ۔ مریم نواز نے پاناما کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کر ادیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شادی کے بعد اپنے والد کے زیر کفالت نہیں ہوں ۔ مریم نواز کی جانب سے5سال کی زرعی اور غیر زرعی آمدنی کے ٹیکس گوشوارے بھی جمع کرائے گئے ہیں ۔ دستاویز میں وزیر اعظم نوازشریف کی 2010ءکے اثاثوں کی تفصیل بھی شامل ہے . بیگم شمیم اختر کے 2010ءکے اثاثوں کی تفصیل بھی موجود ہے ۔ دستاویز میں سٹینڈرڈ چارٹرڈ اور حبیب بینک کی سٹیٹمنٹس بھی شامل ہیں ۔عدالت سے اضافی دستاویز کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی گئی ہے ۔ دستاویز مریم نوا ز کے وکیل شاہد حامد نے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کے ذریعے جمع کرائی ہیں ۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ 2006ءمیں مریم کی آمدن 65لاکھ 17ہزار 504تھی جبکہ 1992ءسے شادی کے بعد والد کے زیر کفالت نہیں اور جلا وطنی کے دوران بھی اپنے شوہر کیساتھ رہی ۔انہوں نے اپنے جواب میں مزید کہا ہے کہ رائیونڈ سٹیسٹس میں پانچ گھر ہیں اور ایک میں اپنے بچوں اور خاوند کے ساتھ مقیم ہوں ۔رائے ونڈ سٹیٹ میں تمام گھر میری دادی کے نام پر ہیںتاہم رائیونڈ میں اخراجات مشترکہ طور پر کیے جاتے ہیں۔مریم نواز نے جواب میں کہا ہے کہ رائیونڈ سٹیٹ میں ایک گھر مرحوم چچا عباس شریف کے اہل خانہ کے پاس ہے جبکہ ایک گھرمیرے چچاشہبازشریف کے زیراستعمال ہے تاہم رائےونڈسٹیٹ کے گھروں کے عمومی اخراجات مل جل کراٹھائے جاتے ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا ہے کہ 2012ءمیں کل23لاکھ14ہزار917روپے ٹیکس جمع کروایا گیا جبکہ 2013ءمیں کل 65لاکھ17ہزار504روپے ٹیکس دیا اور 2014ءمیں انہوں نے88لاکھ72ہزار742روپے ٹیکس جمع کروایا۔ مریم نوا ز کی جانب سے پیش کی جانے والی دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ انہو ں نے 2015ءمیں 93لاکھ40ہزار243روپے ٹیکس جمع کروایا اور 2016ءمیںکل1کروڑ21لاکھ28ہزار778روپے ٹیکس ادا کیا ۔مریم نواز نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ درخواست گزار نے ان پر جھوٹے الزامات لگائے ہیں اور ان الزامات کی بناءپر درخواست گزار کے خلاف کارروائی کی جائے