ایمزٹی وی(اسلام آباد)لال مسجد کے خطیب مولوی عبدالعزیز نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں مردوں اورخواتین کے ایک ساتھ بیٹھنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری اسمبلیوں میں جہاں مرد بیٹھے ہیں وہی عورتیں بھی بیٹھی ہوتی ہیں ۔”جہاں عورتیں بیٹھی ہوتی ہیں وہی داڑھی والے علماءبھی دائیں بائیں بیٹھے ہوتے ہیں مگر اس بارے میں کوئی فکر نہیں ہو رہی یہ کہ شرعاُُ جائز ہے یا ناجائز ہے“۔
تفصیلات کے مطابق اپنے خطبہ میں انہوں نے کہا کہ قومی ، صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ میں خواتین ارکان انتہائی میک اپ اور بن سنور کر بیٹھی ہوتی ہیں تاہم افسوس کی بات ہے کہ اسلامی نظام کا نعرہ لگانے والی دینی جماعتوں نے بھی اس میدان میں کوئی خاص کام نہیں کیا ۔”دینی جماعتیں عورتوں اور مردوں کی علیحدہ نشستوں کے حوالے سے کوئی تحریک چلانے یا سینیٹ و اسمبلیاں چھوڑنے کی دھمکی دے سکتی تھیں “۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم غیروں کے طریقے اختیار کر تے جا رہے ہیں ، میڈیا پر بے حیائی ، فحاشی اور عریانی کی انتہا ہو رہی ہے ۔اگر خواتین کو شورعا میں شامل ہی کرنا تھا تو کیا ایسا ممکن نہیں تھا کہ عورتوں کیلئے الگ جگہ متعین ہواوروہ پردے کا اہتمام کریں ؟ ایک طرف عورتیں بیٹھی ہیں اور چاروںا طراف مرد حضرات بیٹھے ہیں ۔
مولانا عبدالعزیز نے اپنے خطبے میں مزید کہا کہ ہماری ناکامیوں کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اللہ اور ا س کے رسول کی اطاعت کی بجائے غیروں کے طریقے اختیار کر لیے ہیں اورناکامیاں ہر جانب سے ہمیں گھیرتی چلی جا رہی ہیں ۔