ایمز ٹی وی(اسلام آباد) ملک بھر میں جاری چھٹی مردم شماری کا سلسلہ آج (25 اپریل) سے اپنے دوسرے اور حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا جس کے دوران ملک بھر کے 87 اضلاع کا احاطہ کیا جائے گا۔ مردم شماری کا یہ آخری مرحلہ 24 مئی تک جاری رہے گا جس کے دوران جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت وفاق کے زیرانتظام 6 قبائلی علاقوں میں بھی عوام سے معلومات اکھٹی کی جائیں گی۔ گزشتہ روز (24 اپریل) کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے چیف کمشنر مردم شماری آصف باجوہ کا کہنا تھا کہ 'مردم شماری کے دوسرے اور آخری مرحلے کی تمام تیاریاں کی جا چکی ہیں اور فیلڈ اسٹاف کو درکار تمام اشیاء بھی فراہم کی جا چکی ہیں'۔ ایک رپورٹ کے مطابق ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسرے مرحلے کے دوران پنجاب اور سندھ کے 21، 21، خیبر پختونخوا کے 18، بلوچستان کے 17 جبکہ آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے 5 اضلاع میں مردم شماری کا عمل مکمل کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ مردم شماری کا پہلا مرحلہ 15 اپریل کو اختتام پذیر ہوا تھا۔ مردم شماری کے پہلے مرحلے کی کامیاب تکمیل کا دعویٰ کرتے ہوئے آصف باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ادارہ برائے شماریات، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ذریعے مردم شماری کے پہلے مرحلے میں اکھٹا کی گئی 3.7 ملین افراد کی معلومات کی تصدیق کرچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں واقع پاکستان ادارہ برائے شماریات کے دفتر کو گلگت، اسکردو اور کوئٹہ میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ان شہروں سے اکھٹی کی گئی معلومات موصول نہیں ہوسکیں، تاہم پہلے مرحلے کے دوران بیشتر خطرات کی موجودگی میں بھی مردم شماری کی ٹیموں نے اپنا کام مکمل کیا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ضلع کیچ سے لاپتہ ہونے والے 8 شمار کنندہ افراد میں سے 7 اپنی گھروں کو لوٹ چکے ہیں جبکہ ایک تاحال گمشدہ ہے۔ پریس کانفرنس میں ان کا مزید کہنا تھا کہ فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایف ڈی ایم اے) سے شمالی اور جنوبی وزیرستان کے لوگوں کے ساتھ ساتھ اورکزئی ایجنسی سے بھی معلومات اکھٹی کی جائیں گی کیونکہ ایف ڈی ایم اے کے پاس علاقے سے وقتی طور پر ہجرت کرنے والے افراد کا ریکارڈ موجود ہے۔ انہیں نے امید ظاہر کی کہ پہلے مرحلے کی طرح دوسرے مرحلے میں بھی لوگ مردم شماری کے عملے کے ساتھ اپنی حمایت اور شراکت جاری رکھیں گے۔ خیال رہے کہ مردم شماری کے پہلے مرحلے سے قبل نادرا نے ساڑھے 3 لاکھ کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز بلاک کیے تھے تاہم چیف کمشنر مردم شماری کا کہنا تھا کہ مردم شماری میں لوگوں کی شہریت اور نسل سے بلاامتیاز ملک میں موجود تمام افراد کو شمار کیا جائے گا، غیر ملکیوں کی رجسٹریشن کی جائے گی جبکہ افغان باشندوں کو بھی غیر ملکی شمار کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سروے پر ساڑھے 18 ارب روپے کی لاگت آئے گی جس میں سے 6 ارب روپے آرمی اہلکاروں اور اتنی ہی رقم پاکستان ادارہ برائے شماریات کے عملے پر خرچ ہوگی، بقیہ ساڑھے 6 ارب روپے سفری سہولیات کی فراہمی پر صرف کیے جائیں گے اور صوبے وفاقی حکومت کے ساتھ سروے کے اخراجات میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شمار کنندگان کو فارم پُر کرنے کے لیے پینسل کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی اور صرف بال پوائنٹ کا استعمال کیا جائے گا۔ دوسرے مرحلے کے آغاز کے 3 روز شمار کنندگان خانہ شماری کریں گے جبکہ 28 اپریل کے بعد سے آئندہ 10 روز کے لیے مردم شماری کا آغاز ہوگا، ایک دن بے گھر افراد کو شمار کیا جائے گا اور ایک دن میں اکھٹی کی گئی معلومات کو حوالے کیا جائے گا۔