ایمزٹی وی(اسلام آباد)جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں پاناما لیکس فیصلے کے خلاف وزیراعظم اور ان کے بچوں کی نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت جسٹس عظمت سعید شیخ اور اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت مریم نواز کے وکیل سلمان اکرم راجہ نےدلائل دیتے ہوئے کہا کہ لارجر بینچ کے فیصلے کے خلاف علیحدہ درخواست دائر کی گئی ہےجب کہ پہلی نظر ثانی پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کیخلاف دائر کی گئی تھی آج میرا اور نوازشریف کے وکیل کا ایک ہی موقف ہے اس لیے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کو بھی اسی درخواست کے ساتھ سنا جائے۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ آپ تین رکنی بینچ کے فیصلے پر دلائل دے کر ہمارا ذہن تبدیل کریں اگر نظر ثانی درخواست سن کر ہم نے ذہن تبدیل کیا تو پانچ رکنی بینچ کا فیصلہ بھی تبدیل ہو جائے گا، اصل فیصلہ تین رکنی بینچ کا ہی تھا جو کیس ہم نے سنا ہے اس میں مزید دو ججز کا بیٹھنا فائدہ مند نہیں ہوگا، جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ نظر ثانی کیس ہم نے نہیں آپ نے تیار کیا، پہلے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی پھر اپیل میں سے ایک حصہ نکال کر تین رکنی بینچ کیخلاف نظر ثانی دائر کر دی۔ عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد نظر ثانی درخواستوں کو پانچ رکنی بنچ کے سامنے لگانے کی استدعا منظور کرتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجوادیا، اپیلوں کی سماعت بدھ کو سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ کرے گا۔