نیب لاہور نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر عباسی کو پاکستان پہنچتے ہی حراست میں لے لیا۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر عباسی اہلیہ مریم نواز کے ہمراہ لندن سے براستہ دوحہ اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچے جہاں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماؤں نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ دوسری جانب نیب لاہور کی ٹیم نے ایئرپورٹ کے راول لاؤنج سے باہر نکلتے ہی عدالتی احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو حراست میں لے لیا۔
مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی جانب سے کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے خلاف مزاحمت کی گئی اور کارکن نیب کی گاڑی کے آگے لیٹ گئے جب کہ گاڑی پر مکے بھی مارے۔ کیپٹن صفدر نے گاڑی سے باہر نکل کر کارکنوں کو گاڑی کے آگے سے ہٹنے کی ہدایت کی جب کہ آصف کرمانی کی جانب سے بھی لیگی کارکنوں سے کہا گیا کہ پارٹی قیادت کا حکم ہے کہ کسی قسم کی مزاحمت نہ کی جائے لہذا تمام کارکن گاڑی کے آگے سے ہٹ جائیں۔ بعد ازاں دانیال عزیز کی جانب سے کارکنوں کو نیب کی گاڑی کے آگے سے ہٹایا گیا جس کے بعد نیب حکام کیپٹن صفدر کو ساتھ لے کر ایئرپورٹ سے روانہ ہو گئے۔
کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو اسلام آباد کے علاقے میلوڈی میں واقع نیب کے سیل منتقل کر دیا گیا ہے جہاں سے انہیں صبح احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ نیب ٹیم نے اسماعیل ڈوگر کی سربراہی میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو حراست میں لیا جب کہ آج کیپٹن صفدر کو احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ قبل ازیں نیب لاہور کی ٹیم عدالتی احکامات کے ساتھ کیپٹن صفدر کو گرفتار کرنے ایئرپورٹ پہنچی اور انہوں نے راول لاؤنج کے اندر جانے کی اجازت مانگی تو اے ایس ایف حکام نے انہیں اندر جانے سے روک دیا۔
اے ایس ایف حکام کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر نیب کی ٹیم کو راول لاؤنج میں جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی کیونکہ لاؤنج کے اندر گرفتاری سے وہاں بدنظمی پیدا ہونے اور دیگر مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ واضح رہے کہ احتساب عدالت نے کیپٹن صفدر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کئے تھے اور اس حوالے سے نیب کی ٹیم نے سیکرٹری قومی اسمبلی کو خط بھی لکھا تھا کہ وہ عدالتی احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے کیپٹن صفدر کو گرفتار کریں گے۔