اتوار, 24 نومبر 2024


میاں صاحب عوامی شخصیت بنیں اور عوام میں آئیں،چیف جسٹس

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد )چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے صاف پانی کیس کی سماعت میں ریمارکس دیے کہ میرا خیال ہے شہباز شریف اگلے وزیر اعظم ہوں گے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں صاف پانی کیس کی سماعت ہوئی جس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان، ڈی جی فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل پیش ہوئے۔
دوران سماعت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔ چیف جسٹس نے وزیر اعلی پنجاب سے استفسار کیا کہ کیا میں ٹھیک کر رہا ہوں؟۔
وزیر اعلی اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے اور بولے جی آپ ٹھیک کر رہے ہیں، اگر میں کچھ بولا تو حکم عدولی ہو جائے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ حکم عدولی نہیں کر سکتے، آپ ایک لیڈر ہیں، میں جانتا ہوں آپ اگلے مورچوں پر لڑنے والے ہیں، ایک آپ ہی تو ہیں جو عدالت کا احترام کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے بطور وزیراعلیٰ شہباز شریف کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ آپ کو عدالت میں خوش آمدید کہتے ہیں اور آپ کی آمد پر مشکور ہیں، میاں صاحب عوامی شخصیت بنیں اور عوام میں آئیں، پولیس اہلکاروں نے کیوں آپ کو ڈرا کر رکھا ہے، ہم جانتے ہیں آپ ہماری بہت عزت کرتے ہیں، ایک آپ ہی تو ہیں جو اکیلے عدلیہ کی عزت کررہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کے آزادی کے لیے جدوجہد کی۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ میاں صاحب آپ یہ بات اپنی پارٹی کو بھی سمجھائیں، ہم صاف اور شفاف الیکشن کروائیں گے، میرا خیال ہے کہ اگلے وزیر اعظم آپ ہوں گے۔ شہباز شریف نے جواب دیا کہ آپ میری نوکری کے پیچھے کیوں پڑ گئے ہیں۔ اس پر کمرہ عدالت میں لوگوں نے قہقے لگائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تین دفعہ میں یہ بات کہہ رہا ہوں کہ عدلیہ نے صاف شفاف الیکشن کروانے ہیں، تعلیم اور صحت کے مسائل میں سپریم کورٹ آپ کی معاونت کرے گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے درجنوں ترقیاتی منصوبے سمیت کول پاور پلانٹ لگائے ہیں، جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ کیا کول پاور پلانٹ کے باعث ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ نہیں ہوگا۔ شہباز شریف نے جواب دیا کہ ماحولیاتی آلودگی کو روکنے کے لیے خاطر خواہ انتظامات کر رہے ہیں، ہر پروجیکٹ پر اربوں ڈالرز خرچ ہوتے ہیں، ہم اس بات کو بھی مد نظر رکھتے ہیں کہ کم لاگت میں اس کو کیسے پورا کریں۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے صوبائی وزیر رانا مشہود کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کے کان میں سرگوشی کرنے پر سرزنش بھی کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی کی موجودگی میں جو وزرا پھرتیاں دکھائیں مجھے اچھے نہیں لگتے۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے گندہ پانی دریائے راوی میں پھینکنے کے انکشاف پر وزیراعلی پنجاب کو وضاحت کے لیے طلب کیا تھا کہ گندے پانی کی نکاسی کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment