ایمزٹی وی(اسلام آباد)احتساب عدالت اسلام آباد میں ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جو منظور ہوگئی تاہم کیپٹن ریٹائرڈ صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔ پراسکیوشن ٹیم نے ملزمان کی بینک ٹرانزیکشنز کا چارٹ وکلاء کے حوالے کیا تو مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ یہ وہ چارٹ ہے جیسے پڑھنے کے لیے محدب عدسے کی ضرورت پڑے گی۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کے گواہ اور پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء سے نواز شریف کی ملازمت کے معاہدے سے متعلق جرح کی۔
خواجہ حارث نے پوچھا کہ معاہدے میں دس ہزار درہم تنخواہ کاٹ کر لکھی گئی، آپ کو معلوم ہے کس نے لکھی تھی؟۔ واجد ضیا نے بتایا کہ اصل رقم ایک لاکھ درہم تھی جسے کاٹ کر دس ہزار لکھا گیا، کاٹ کر کس نے لکھا مجھے نہیں معلوم، دستاویز تصدیق شدہ ہے، نواز شریف کی ملازمت کا کنٹریکٹ میرے سامنے تیار نہیں ہوا۔
خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا آپ نے رپورٹ میں لکھا کہ جے آئی ٹی کے دو ارکان کیپیٹل ایف زیڈ ای کی دستاویز لینے گئے؟۔ واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم ایک کے صفحہ سات پر لکھا ہوا ہے کہ جے آئی ٹی کے دو ارکان متعلقہ ریکارڈ کے حصول کے لیے دبئی گئے تھے، تاہم دبئی جانے والے جے آئی ٹی ارکان نے اس دستاویز پر مہر لگانے والے کا بیان ریکارڈ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ نواز شریف اکثر یہ سوال اٹھاتے رہتے ہیں کہ بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پر سپریم کورٹ نے انہیں نااہل کیا۔ پاناما جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ شریف خاندان کے مطابق نوازشریف خاندانی کاروبار نہیں چلاتے تھے حالانکہ ثبوتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ حسن نواز کیپٹل ایف زیڈ ای کمپنی کے مالک تھے جبکہ وزیر اعظم نواز شریف کیپٹل ایف زیڈ ای سے تنخواہ لے رہے تھے اور بورڈ کے چیرمین تھے۔