ایمزٹی وی(اسلام آباد)احتساب عدالت اسلام آباد میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے کہا کہ حق بات کروں گا چاہے مجھے کچھ بھی سہنا پڑے، میں نے کیا غلط بات کی ہے، جو بات میں نے کی اس کی تصدیق پہلے پرویز مشرف، رحمان ملک اور جنرل محمود درانی بھی کر چکے ہیں، ممبئی حملہ کا مقدمہ مکمل کیوں نہیں ہو سکا؟ ہمارے پاس شواہد کم نہیں ہیں، بہت شواہد ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہمارا بیانیہ دنیا میں نہیں سنا جا رہا۔
نواز شریف نے کہا کہ کیا محب وطن وہ ہیں جنہوں نے 1971 میں ملک توڑا یا وہ جنہوں نے ملک کا آئین توڑا؟ کیا محب وطن وہ ہیں جنہوں نے ججوں کو اٹھا کر دفتر سے باہر پھینکا؟ یا وہ جنہوں نے 12 مئی کو خون کی ہولی کھیلی؟ مجھے غدار کہا نہیں کہلوایا جا رہا ہے۔
کل بھوشن سے متعلق سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ میں کہتا ہوں کہ کلبھوشن بھارت کا جاسوس ہے، غیر ریاستی عناصر سے متعلق بیان پر قائم ہونے کا سوال کیا گیا تو مریم نواز نے کہا کہ پھر آپ نے ضرب عضب کن کے خلاف کیا؟۔ تاہم نواز شریف نے مریم نواز کو بولنے سے روکتے ہوئے کہا کہ آپ نہ بولو۔
نواز شریف نے کہا کہ میرے بیان میں کونسی غلط چیز ہے؟ میں نے پوچھا تھا کہ دہشتگرد 150 لوگوں کو مارنے کیوں گئے تھے؟ مجھے اس کا جواب چاہیے، جو لوگ یہاں سے گئے ان کا مقدمہ کیوں مکمل نہیں کیا گیا، ہمارے پاس بھی کم شواہد نہیں بہت شواہد ہیں، مگر یہ سوال پوچھنے والے کو غدار قرار دیا جا رہا ہے، غدار اس کو قرار دے رہے ہیں جس نے ملک کو ایٹمی طاقت بنایا۔
واضح رہے کہ ایک انگریزی اخبار کو انٹرویو میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں نوازشریف نےکہا تھا کہ سرحد پار جا کر 150 لوگوں کو قتل کردینا قابل قبول نہیں، عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انھیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر 150 لوگوں کو قتل کردیں۔