ایمزٹی وی(اسلام آباد)فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیرصدارت پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں فاٹا اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیا گیا، اجلاس میں جے یوآئی (ف) کی نمائندگی ایم این اے جمال الدین نے کی جب کہ پشتونخوا میپ کی طرف سے عبدالقہار وڈان شریک ہوئے تاہم دونوں رہنما کچھ ہی دیر بعد واک آوٹ کرگئے۔
جے یوآئی (ف) اور پشتونخوا میپ کے واک آؤٹ کے بعد دیگر پارلیمانی جماعتوں نے فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے اور فاٹا اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے دی۔
وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں منظوری کے بعد فاٹا انٹیرم گورننس ریگولیشن بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، آئینی بل کے مطابق پاکستان کے تمام قوانین اب فاٹا پرلاگو ہوں گے، علاقے میں صدر اور گورنر کے بجائے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے اختیارات نافذ ہوں گے اور فاٹا کو اگلے 10 سال تک سالانہ ایک ارب روپے این ایف سی ایوارڈ کی مد میں اضافی ملیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کے لئے بہترین پیکج دیا گیا ہے اور اس سے ایف سی آر کا خاتمہ ہوجائے گا۔
فاٹا کی آئندہ عام انتخابات 2023 تک قومی اسمبلی کی موجودہ 12 نشستیں اور 6 سال تک سینیٹ کی نشستیں برقرار رہیں گی جب کہ 2019 میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات ہوں گے۔