ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں عدالت برخاستگی تک قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو آرٹیکل 63 (1) جی کے تحت توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عدالت برخاستگی تک قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔ عدالتی فیصلے کے نتیجے میں طلال چوہدری پانچ سال کے لئے نااہل ہوگئے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے عدلیہ مخالف تقاریر پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کو یکم فروری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کا فیصلہ 11 جولائی کو محفوظ کیا تھا۔
سزا مکمل ہونے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ اگر میری سزا سے عدالت کا وقار بلند ہوتا ہے تو میں اسے قبول کرتا ہوں، یہ فیصلہ اگر پہلے کردیا جاتا تو میری جماعت انتخابات میں دوسرا امیدوار میدان میں لاسکتی تھی اور اس سے نتیجہ اور بھی بہتر آ سکتا تھا، اس لٹکتی ہوئی تلوار سے میرے حلقے کے لوگ کنفیوژ رہے اور میرے مخالفین کو سیاسی فائدہ پہنچایاگیا، فیصلے سے یہ تاثر مضبوط ہوا ہے کہ (ن) لیگ نا انتخاب سے پہلے قبول تھی اور نا ہی اب قبول ہے۔ ہم کرپٹ نہیں صرف ہم اقتدار کے لئے نااہل ہیں۔
واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور مسلم لیگ (ن) کے دانیال عزیز کو بھی توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں عدالت برخاستگی تک قید اور جرمانہ ہوا تھا۔