اسلام آباد:وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ایک بار پھر ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں کشمیر کی صورتحال پر بات چیت ہوئی ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی 16 اگست کو صدر ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگو ہوئی تھی جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ بھارتی وزیر اعظم مودی سے بات کریں گے چنانچہ آج امریکی صدر کی بھارتی وزیراعظم سے گفتگو ہوئی جس میں انہوں نے خطے میں کشیدگی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے علاقائی امن کو ہر صورت مقدم رکھنے کی بات کی۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ 16 اگست کو وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر کو واضح کیا تھا کہ 5 اگست کو بھارت نے ایسا یک طرفہ اور غاصبانہ فیصلہ کیا ہے جس نے خطے کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے، بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کی ہئیت، آبادی، جغرافیہ تبدیل کرنا چاہتا ہے، اس وقت مقبوضہ کشمیر کی تالا بندی ہے اور وہاں انسانی المیہ پیدا ہوچکا ہے، یہ تمام بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ رات 10 بجے ہونے والی گفتگو میں وزیر اعظم عمران خان نے صدر ٹرمپ کو مودی کے اقدام کی وجہ سے خطے کی صورتحال سے آگاہ کیا اور برملا کہا کہ مودی سرکار کے پانچ اگست کے یک طرفہ اقدام سے خطے کے امن و امان کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے، ان اقدامات کا مقصد بین الاقوامی سطح پر متنازع معاملہ کو ختم کرنا تھا۔
وزیراعظم نے امریکی صدر سے کہا کہ بھارت آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے تاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جائے کہ ہندوستان کے یہ یک طرفہ اقدامات بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی کرتے ہیں، ہمیں وہاں ایک نیا انسانی کرائسز جنم لیتا دکھائی دیتا ہے۔
وزیراعظم نے امریکی صدر کو بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں آج کرفیو کو 15 روز گزر رہے ہیں، ہماری اطلاعات کے مطابق بہت سے لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور بہت سے لوگ لاپتا ہیں، صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے، بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کو کشمیر میں بھیجا جائے تاکہ حالات دنیا کے سامنے آئیں اور صدر ٹرمپ بھی اپنا کردار ادا کریں اور بھارت سے فی الفور کرفیو اٹھانے کا کہا جائے گا۔
وزہراعظم نے مطالبہ کیا کہ بھارت بین الاقوامی معاہدے کی پاس داری کرے، کشمیر مسئلے کا حل سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرے جس کا وہ پابند ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس تنازع کے حل کے لیے صدر ٹرمپ اپنا کردار ادا کریں گے۔