ایمز ٹی وی(اسلام آباد) در مملكت ممنون حسین نے 22 ویں آئینی ترمیم كی منظوری دیتے ہوئے نادرا اور حلقہ بندیوں کے بل پر دستخط كر دیئے۔
ایوان صدر سے جاری بیان كے مطابق صدر مملكت ممنون حسین نے سینیٹ كی سمری اور وزیراعظم كی سفارش پر 22 ویں آئینی ترمیم پر دستخط كردیئے، صدر مملكت نے قومی اسمبلی كی سمری اور وزیراعظم كی سفارش پر نادرا بل 2016 اور حلقہ بندیاں بل 2016 پر بھی دستخط كردیئے۔ صدر مملكت نے الیكشن كمیشن كی سمری اور وزیراعظم كی سفارش پر حلقہ پی ایس 127میں ضمنی انتخابات كے حوالے سے ریٹرننگ افسران كے فیصلوں كے خلاف اپیلیں سننے كے لیے سندھ ہائی كورٹ كے جج جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی پر مشتمل ایپلٹ ٹربیونل تشكیل دے دیا ہے۔
ایوان صدر کے مطابق 22 ویں آئینی ترمیم میں الیكشن كمیشن كے حوالے سے 8 شقوں میں تبدیلی كی ہے جس كے مطابق سپریم كورٹ كے حاضر سروس یا ریٹائر جج كے علاوہ اب كم سے كم 20 سالہ تجربہ كے حامل سركاری افسر یا ٹیكنوكریٹ بھی چیف الیكشن كمشنر مقرر ہوسكیں گے۔ الیكشن كمیشن كے اركان كے لیے صرف ہائیكورٹ كے حاضر سروس یا ریٹائر جج كی شرط ختم كردی گئی ہے جس کے بعد كوئی بھی سینئر سركاری افسر یا ٹیكنو كریٹ كمیشن كا ركن مقرر كیا جا سكے گا جب کہ چیف الیكشن كمشنر كی عمر كی حد 68 سال اور ركن كی عمر كی حد 65 سال مقرر كی گئی ہے، آئین كے 8 آرٹیكلز میں ترمیم كی گئی ہے۔
بل کے تحت الیكشن كمیشن كے 2 اركان 5 سال جب كہ باقی 2 اركان اڑھائی سال كے لیے منتخب ہوں گے، بل كے تحت اب الیكشن كمیشن كبھی تحلیل نہیں ہوگا اور مسلسل فعال رہے گا، الیكشن كمیشن كو مقامی حكومتوں كے انتخابات كے لیے حلقہ بندیوں اور ووٹر لسٹوں كی تیاری كا اختیار بھی ہو گا۔ ترمیم كے تحت وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر كے متفق نہ ہونے كی صورت میں دونوں رہنما پارلیمانی كمیٹی كو الگ فہرست بھیجیں گے جو مجوزہ افراد میں سے كسی ایك كا انتخاب كرے