ایمزٹی وی(لاہور)لاہورمیں لٹن روڈ پر سوٹ کیس سے ملنے والی لاش کس خاتون کی ہے ، کیس کی گتھی پھر الجھ گئی ۔ پولیس نے نامعلوم لڑکی کی لاش ستوکتلہ سے اغوا ہونے والی سمیرا قرار دے کر اس کے ورثاء کے حوالے کی تھی لیکن لاش سمیرا کی نہیں کسی اور لڑکی تھی۔ چھ روز بعد انویسٹی گیشن پولیس کی کارروائی کا پول کھل گیا۔چار ستمبر کی دوپہر لٹن روڈ پر ایک لاوارث بیگ ملا۔ پولیس نے سوٹ کیس کھولا تو اس میں سے لڑکی کی لاش نکلی۔ انویسٹی گیشن شروع ہوئی تو پتہ چلا تھانہ ستوکتلہ میں خاتون سمیرا کے اغواء کا مقدمہ درج تھا۔ مدعی سیف اللہ کو لاش دکھائی گئی تو اس نے کہا یہ اس کی بیوی سمیرا ہے۔پولیس نے لاش اس کے حوالے کی،سیف نے پوسٹ مارٹم کرایا اور لاش سپردخاک کر دی گئی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس کیس کا نوٹس لیا تو ڈی آئی جی عہدہ کے افسر کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی بنی۔ چار روز بعد سیف اللہ کو تفتیش میں بلایا اور ایک اور لڑکی کی لاش کی تصویر دکھائی گئی۔
سیف اللہ نے کہا کہ سوٹ کیس والی اس کی بیوی نہیں تھی، تصویر والی لاش اس کی بیوی سمیرا کی ہے.پولیس کی کارکردگی اور انویسٹی گیشن پر کئی سوالات اٹھنے لگے۔ لٹن روڈ سے لاش ملی تو پولیس نے اس کا ڈی این اے کیوں نہ کرایا، سوٹ کیس سے ملی لاش کس کی تھی، اس کے مزید شواہد کیوں نہ اکٹھے کیے گئے، آخر پولیس نے اسے سمیرا کی لاش قرار دینے میں اتنی جلد بازی کیوں کی؟