اتوار, 24 نومبر 2024


نابینا افراد سے امتیازی سلوک برداشت نہیں کیاجائے گا،لاہورہائیکورٹ

 

ایمز ٹی وی(لاہور) لاہورہائیکورٹ نے سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنے والے نابینا امیدواروں کو فارن سروس اور ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ میں تعینات نہ کرنے کا قانون آئین سے متصادم قرار دے کرکالعدم کردیا ہے ۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کور ٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے اس سلسلے میں یوسف اور فیصل مجید نامی شہریوں کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ نابینا امیدواروں کو میرٹ کے مطابق فارن سروس اور ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ میں تعینات کیا جائے ۔درخواست گزاروں کی طرف سے عدالت میں موقف اختیار کیا گیا کہ انہوں نے مقابلے کا امتحان پاس کر کے بائیسویں اور تیسویں پوزیشن حاصل کی مگر انہیں فارن سروس اورڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ کا حصہ نہیں بنایا جا رہا۔فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہارون رشید نے پیش ہوکرعدالت کو بتایا

کابینہ کی منظوری سے بنائے گئے رول 9 کے تحت میرٹ پر پورا اترنے والے نابینا اور معذور امیدوارآڈٹ اینڈ اکاﺅنٹس،کامرس اینڈ ٹریڈ،انفارمیشن اور پوسٹل گروپ کو ہی جوائن کر سکتے ہیں،انہیں فارن سروس اور ڈی ایم جی کے لئے زیر غور نہیں لایا جاتا جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ رولزبناتے ہوئے اس کی توجیحات کیوں بیان نہیں کی گئیں؟نابینا افراد اعلیٰ ملازمتوں کے ان گروپوں میں سروس کیوں نہیں کرسکتے ؟ نابینا افراد معاشرہ کا حصہ ہیں ان سے امتیازی سلوک برداشت نہیں کیاجائے گا ،کسی سرکاری پالیسی کو اسی وقت معقول تصور کیا جاسکتا ہے جب اس کے لئے ٹھوس وجوہات موجود ہوں ۔محض سرکاری پالیسی کی بنیاد پر کسی شہری سے غیر آئینی اور غیر مساوی سلوک روا نہیں رکھا جاسکتا ،بصارت سے محروم افراد کے لئے سخت پالیسی کیوں اختیار کی گئی؟۔عدالت نے سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنے والے امیدواروں کو میرٹ کے مطابق فارن سروس اور ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ میں بھجوانے کی ہدایت کرتے ہوئے ان گروپوں میں ان کی شمولیت پر پابندی سے متعلق سی ایس ایس کا متعلقہ ضابطہ آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم کردیا ۔فاضل جج نے مزید حکم دیا کہ سی ایس ایس رولز کو آئین کے مطابق وضع کیا جائے

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment