ھفتہ, 23 نومبر 2024


حکومت پنجاب کی اپیل پر سماعت شروع

ایمز ٹی وی(لاہور) لاہور ہائیکورٹ نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہورسمیت پنجاب کی 7یونیورسٹیوں کے مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتیوں کو عبوری قرار دینے سے متعلق اپنافیصلہ واپس لیتے ہوئے انہیںمستقل وائس چانسلر ز کے طور پر کام کرنے کی اجازت دے دی

۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ حکومت پنجاب کے وکیل کے دلائل سے ابہام پیدا ہوا،ابہام دور ہونے پر فیصلہ واپس لے رہے ہیں۔چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حکومت پنجاب کی اپیل پر سماعت شروع کی توایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمن خان نے فاضل جج کو آگاہ کیا کہ عدالت کے روبرو پنجاب یونیورسٹی سمیت صوبے کی 4یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو عہدوں سے ہٹانے کا معاملہ زیر سماعت تھا مگر عدالت نے سات دیگر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تقرریوں کو بھی عبوری قرار دے کر اپنے حتمی فیصلے سے مشروط کردیا تھا،ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ پنجاب یونیورسٹی ،لاہور کالج وویمن یونیورسٹی،سرگودھا یونیورسٹی اور نواز شریف انجینئرنگ یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلرز کوایچ ای سی کی گائیڈ لائن کے مطابق قائم سرچ کمیٹیوں کی سفارشات کی روشنی میں تعینات کیا گیا،عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ حکومت پنجاب کے وکیل کے دلائل سے ابہام پیدا ہوا،ابہام دور ہونے پر فیصلہ واپس لے رہے ہیں،عدالت نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور،فاطمہ جناح وویمن یونیورسٹی راولپنڈی،بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان،خواجہ فرید یونیورسٹی رحیم یار خان،غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان،یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور اور صادق یونیورسٹی فار وویمن بہاولپورکے وائس چانسلرز کو مستقل بنیادوں پر کام کرنے کی اجازت دے دی ۔عدالت نے سرچ کمیٹی کے ممبران کی تعیناتی کے طریقہ کار کی قانونی حیثیت سے متعلق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو عدالتی معاونت کی ہدایت بھی کی ہے۔عدالت نے دوران سماعت مزیدریمارکس دیئے کہ پی ایچ ڈی امیدواروں کے انتخاب کے لئے قائم سرچ کمیٹیوں کے ممبران کی اہلیت کا جانچا جانا ضروری ہے، وائس چانسلرز کی تعیناتیوں میں شفافیت قانونی تقاضا ہے،منتخب امیدواروں کی فہرست کو سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کی صوابدید پر نہیں چھوڑا جا سکتا،عدالت نے کیس کی مزید سماعت 16جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment