ایمز ٹی وی(لاہور) لاہور ہائیکورٹ نے کم سن بچوں کو گھریلو ملازم رکھنے کے حوالے سے قانون سازی کا حکم دے دیا،پنجاب حکومت کو گھریلو ملازمین کے حوالے سے جلد پالیسی واضع کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔منگل کو لاہور ہائیکورٹ میں کم سن بچوں کو گھریلو ملازم رکھنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت کے دوران عدالت نے کم سن بچوں کو گھریلو ملازم رکھنے کے حوالے سے قانون سازی کا حکم دیا۔
درخواست گزار شیراز ذکا کا موقف تھا کہ قانون کے مطابق چودہ سال سے کم عمر بچوں کو گھریلو ملازم نہیں رکھا جاسکتا، چودہ سال سے کم عمر بچے گھروں میں کام کرتے ہیں جہاں انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ طیبہ تشدد کیس کے باوجود حکومت پنجاب نے اس حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کی، جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت گھریلو ملازمین کے حوالے سے جلد پالیسی واضع کرکے رپورٹ پیش کرے۔خیال رہے کہ 29 دسمبر 2016 کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشنز جج راجہ خرم علی خان کے گھر سے مبینہ طور پر تشدد کا شکار کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ کو پولیس نے بازیاب کرایا تھا اور بعد ازاں راجہ خرم علی خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی