ایمز ٹی وی(لاہور) مریم نواز اپنے والد کی جانشین ہے اسی لیے اپوزیشن اپنے لیے خطرہ سمجھتی ہے،سینئر صحافیوں نے حزب اختلاف کی لفظی جنگ کی حقیقت بتادی ۔
2016 ءمیں مریم نواز اور ان کے بھائیوں کا نام پاناما پیپرز سکینڈل میں آ گیا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ان کی آف شور کمپنیاں ہیں، اس وقت یہ مقدمہ عدالت میں ہے،مریم کے پاس کوئی عہدہ نہیں ہے لیکن بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ نواز شریف کے بعد ان کی حکومت میں دوسری طاقتور ترین شخصیت ہیں۔
صحافی سلمان غنی کہتے ہیں کہ ملک کی حزبِ اختلاف مریم شریف کو خطرہ سمجھتی ہے،وہ جانتے ہیں کہ وہ نواز شریف کا متبادل ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ انھیں ان کے والد سے زیادہ نشانہ بنا رہے ہیں،پانامہ کیس میں عدالت جو بھی فیصلہ کرتی ہے، مریم اگر سیاست میں داخل ہوتی ہیں تو ان پر الزامات کا سایہ منڈلاتا رہے گا،حزبِ اختلاف شریف خاندان کو پاناما پیپرز کے ذریعے سیاسی نقصان شاید نہ پہنچا سکے، لیکن اس کا ان کی اخلاقی ساکھ پر گہرا اثر پڑا ہے۔ اور سیاست میں اخلاقیات ہی سب کچھ ہے۔
سیاسی مبصر سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ مریم نواز اپنے والد کی سب سے قریبی ساتھی اور ان کی سب سے قابلِ اعتماد مشیر ہیں، دونوں روزانہ بہت سا وقت اکٹھے گزارتے ہیں، نواز شریف کی سیاست اور خیالات کو مریم سے بہتر کوئی نہیں سمجھ سکتا۔
مریم کے چچا شہباز شریف بھی نواز شریف کی جانشینی کے مضبوط ترین امیدوار ہیں،شریف خاندان بہت قدامت پرست ہے، اگر مریم سیاست میں داخل ہوتی ہیں تو ان کا وہ تحفظ ختم ہو جائے گا جو انھیں زندگی بھر حاصل رہا ہے۔
پاکستان جیسے ملک میں تما م باتیں اس وقت ثانوی بن جاتی ہیں جب کوئی شخص سیاست میں قدم رکھتا ہے،پاکستانی جمہوریت ابھی تک شخصیات اور سیاسی خانوادوں سے وابستہ ہے، بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ مریم کا سیاسی کردار ناگزیر ہے،مریم نواز کے اپنے باپ کی سیاسی جانشین بننے کے امکانات بہت روشن ہیں