ھفتہ, 23 نومبر 2024


ہم در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں

 

ایمز ٹی وی(سیالکوٹ) ظالم شوہر نے بیٹی کو سسرال بھیجنے کے انکار پر بہنوں کے ہمراہ بیوی پر تشدد اور سر کے بال مونڈ کر اسے بچوں سمیت گھر سے نکال دیا۔ خاتون دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبورہو کر ڈی پی او آفس سیالکوٹ میں پہنچ گئی۔
سیال جٹاں کے رہائشی لعل دین نے اپنی بیٹی نسرین بی بی کی شادی 24سال قبل تھانہ پھلورہ کے قصبہ چونڈہ کے رہائشی محمد شبیر حجام کے ساتھ کی۔ جس سے ایک بیٹی زینب زہرہ اور دوجڑواں بیٹی اوربیٹا پیدا ہوئے ۔محمد شبیر حجام نے تین سال قبل اپنی 12سالہ نابابغ بیٹی زینب زہرہ کی شادی ڈھلم کاہلوں کے رہائشی امانت کے بیٹے 40سالہ امین تبسم سے کردی جس نے اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے رکھی تھی۔ تاہم دونوں کے درمیان اکثر ناچاقی رکھتی اور زینب زہرہ ناراض ہو کر میکے آجاتی۔ منگل کے روز زینب زہرہ کا خاوند اسے لینے کیلئے چونڈہ آیا تو اس کی ساس نسرین بی بی نے اپنی بیٹی زینب زہرہ کو خاوند کے ساتھ بھیجنے سے انکار کردیا۔ جس پر محمد شبیر حجام نے اپنی بہنوں کے ہمراہ اپنی بیوی نسرین بی بی کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کے سر کے بال مونڈ کر ماں بچوں کو گھر سے نکال دیا۔ جس پر نسرین بی بی نے مقدمہ کے اندراج کیلئے تھانہ پھلورہ کو درخواست دی تو پولیس نے کارروائی نہ کی۔ جس پر نسرین بی بی اپنی بیٹی زینب زہرہ اور دیگر دو بچوں کے ہمراہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سیالکوٹ پہنچ گئی۔
اس موقعہ پر’’آئی این پی ‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے نسرین بی بی اور زینب زہرہ نے بتایا کہ شبیر حجام اور اس کی بہنوں نے ان پر تشدد کیا ،سر کے بال مونڈ دئیے اور گھر سے نکال دیا۔ ہم در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ زینب زہرہ نے بتایا کہ اس کا با پ کوئی کام نہ کرتا ہے اور اس کی والدہ چونڈہ کے ایک کالج میں کھانا بناتی ہے۔ اور گھر کا نظام چلاتی ہے۔ میرے باپ نے 2012ء میں جب میں 12سال کی تھی زبردستی میری شادی 40سالہ شخص سے کردی تھی۔ حالانکہ میری ماں انکار کرتی رہی جس پر اس وقت بھی میرے باپ اور اس کی بہنوں نے ہم ماں بیٹیاں پر تشد د کیا تھا۔ دوسری طرف پھلورہ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کو پولیس چوکی چونڈہ میں طلب کیا تھا جہاں اس کے ساتھ 100کے قریب محلہ کے رہائشی لوگ آئے تھے جنہوں نے بتایا کہ شبیر حجام نے نسرین بی بی کو بد کردار ہونے کی بناء پر طلاق دے دی ہوئی ہے۔ اور بال کانٹے اور تشد د کرنے کا واقعہ ان کے محلہ میں نہ ہوا ہے۔ دونوں ماں بیٹیاں سیالکوٹ جاکر ڈرامہ کررہی ہیں۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment