اتوار, 24 نومبر 2024


وزیر اعلی پنجاب کی منظوری کے بغیر لاہور ہائیکورٹ کو اختیار حاصل نہیں

 

ایمز ٹی وی(لاہور) ماتحت عدالتوں کے انتظامی امورمیں صوبائی حکومت کی طرف سے رکاوٹیں ڈالنے کے متعدد واقعات کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے ججوں اور عملے کی ملازمتوں کے لئے الگ انتظامی ڈھانچہ تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا ۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے برادر ججوں کی مشاورت سے اس بابت فیصلہ کیا ہے کہ ماتحت عدالتوں کے ججوں اور عدالتی عملے کو سول سرونٹس کے کیڈر سے نکال کر ان کے لئے جوڈیشل سروس کے نام سے الگ کیڈر قائم کیا جائے ،اس سلسلے میں پنجاب حکومت کو قانون سازی کے لئے ریفرنس بھیجا جارہا ہے جس کی تیاری کے لئے تمام سیشن ججوں سے تجاویز لے لی گئی ہیں ۔عدالتی عملہ اور ججوں کی تنخواہوں اور انکریمنٹس کے حوالے سے محکمہ خزانہ پنجاب کی طرف سے عدالت عالیہ کے انتظامی احکامات پر متعدد مرتبہ اعتراضات اٹھائے جاچکے ہیں ،حال ہی میں پنجاب بھر کے جوڈیشل افسروں اور ماتحت عدلیہ کے ملازمین کو ایک اضافی انکریمنٹ دینے کے معاملہ پر محکمہ خزانہ پنجاب کی طرف سے اعتراضات پر مشتمل ایک مراسلہ محکمہ قانون اور ہائیکورٹ انتظامیہ کو بھجوا یاگیاہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ کی منظوری سے انتظامی طور پر محکمہ خزانہ کو 10جنوری کو حکم جاری کیا گیا تھا کہ پنجاب بھر کے جوڈیشل افسروں اور ماتحت عدلیہ کے ملازمین کو ایک اضافی انکریمنٹ ادا کی جائے جس پرمحکمہ خزانہ پنجاب کی طرف سے اعتراض اٹھایا گیا کہ ماتحت عدلیہ کے ملازمین آئین کے آرٹیکل 240کی روشنی میں پنجاب سول سرونٹس ایکٹ کی تعریف میں آتے ہیں، اس لئے وزیر اعلی پنجاب کی منظوری کے بغیر لاہور ہائیکورٹ کو اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ ماتحت عدلیہ کے ملازمین کو کسی بھی قسم کا الاﺅنس یا ریلیف دینے کا حکم جاری کرے، ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ ماتحت عدالتوں کے ججوں اور عملے کے لئے الگ کیڈر تشکیل دیا جائے اور اس سلسلے میں جوڈیشل سروس ایکٹ کے نام سے مسودہ قانون تیار کرکے اس پر قانون سازی کے لئے پنجاب حکومت کو ریفرنس بھیجا جائے ۔ لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے مسودہ کی تیاری کے لئے سیشن ججوں کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ رشید اے رضوی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جوڈیشل سروس ایکٹ کا مجوزہ بل تیار کیا جائے ،اس مجوزہ ایکٹ کے تحت ہائی کورٹ کو عدلیہ کی خودمختاری کے لئے ججوں اور عملے کی بھرتیوں ،شرائط ملازمت کے تعین ،محکمانہ امتحانات اور علاقائی دائرہ اختیار کے تعین کا اختیار حاصل ہوگا ۔علاوہ ازیں ہائی کورٹ کو ماتحت عدالتوں کے ججوں کے ملازمتوں کے معاملات کی شنوائی کے لئے اپیلٹ سروس ٹربیونل تشکیل دینے کا اختیار بھی حاصل ہوگا ۔اس سلسلے میں سیشن ججوں کی تجاویز کی روشنی میں جوڈیشل سروس ایکٹ کا مسودہ تیار کرکے پنجاب حکومت کو بھیجا جائے گا

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment