ایمز ٹی وی(لاہور) آئینی طور پر عام انتخابات 2018 کو منعقد ہونا ہیں اور سیاسی جماعتوں نے آنے والے انتخابات میں اہم حلقوں کیلئے اپنے امیدواروں کے چناﺅ کیلئے خاموش مشق شروع کر رکھی ہے اور پارٹی کے اہم رہنماﺅں کی یقینی جیت کیلئے حلقوں کا تعین کیا جارہا ہے تاکہ ان کے حلقوں میں منظم انتخابی مہم ابھی سے شروع کر دی جائے۔ پنجاب کے تمام شہروں میں براہ راست مقابلہ حکمران مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے درمیان پنجاب میں کچھ حلقوں میں آزاد اور پیپلز پارٹی کے امیدوار بھی زور آور ثابت ہو سکتے ہیں، پنجاب کے دارالحکومت لاہور کو ملکی سیاست میں اہم سمجھا جاتا ہے لہٰذا آنے والے انتخابات میں ایک مرتبہ پھر لاہور ملک بھر کی توجہ کا مرکز ہو گا جہاں سے ایک نیا چہرہ مریم نواز شریف کی صورت میں انتخابی میدان میں اتر رہا ہے اور حکمران مسلم لیگ ن میں سب سے زیادہ دلچسپی کا اظہار اس امر پر ہو رہا ہے کہ مریم نواز کہا سے انتخاب لڑیں گی۔ مریم نواز شریف لاہور سے ایک قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشست پر انتخاب لڑیں گی قومی اسمبلی کیلئے یہ حلقہ این اے 123اور صوبائی اسمبلی کیلئے اس کی ذیلی نشست پی پی 144 ہو سکتی ہے جبکہ صوبائی اسمبلی کیلئے ان کا نام پی پی 147 کیلئے بھی زیر غور ہے جو سپیکر ایاز صادق کے نیچے صوبائی حلقہ ہے جس کے بارے میں تاثر یہ ہے کہ یہاں سے مریم نواز کے امیدوار ہونے سے عمران خان کے مقابلہ میں سپیکر ایاز صادق کی جیت یقینی بن سکتی ہے اور اگر عمران خان این اے 122 کے بجائے این اے 125 سے انتخاب لڑتے ہیں تو پھر مریم نواز این اے 122 اور اس کی ذیلی پی پی 147 سے امیدوار ہو سکتی ہیں، گو کہ وزیراعظم نواز شریف پاکستان کے تین مرتبہ وزیراعظم رہنے کی وجہ سے اپنی ایک اہمیت اور حیثیت رکھتے ہیں اور کئی بار لاہور سے کامیاب قرار پائے ہیں لیکن سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ آنے والے انتخابات میں لاہور میں اہمیت کے حامل دو ہی حلقے ہوں گے جن میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور مریم نواز شریف کے حلقے ہوں گے، یہی وجہ سے کہ ابھی سے عمران خان اور مریم نواز کے حامیوں نے ان کے مجوزہ انتخابی حلقوں میں رابطوں کا آغاز کر رکھا ہے. دلچسپ امر یہ ہے کہ اس حلقہ سے منتخب رکن قومی اسمبلی پرویز ملک جو مسلم لیگ ن کے صدر بھی ہیں اور ان کی اہلیہ جو خصوصی نشست پر رکن قومی اسمبلی ہیں وہ مریم نواز شریف کی ہم چلا رہی ہیں اور مسلم لیگی حلقوں کا کہنا ہے کہ مریم نواز شریف کے این اے 123 سے انتخاب لرنے کی صورت میں پرویز ملک کو لاہور کے کسی دوسرے قومی اسمبلی کے حلقہ سے انتخاب لڑایا جا سکتا ہے یا سینیٹ میں لے جایا جا سکتا ہے ۔ اخبار کے مطابق2018 ءکے انتخابات میں بھی وزارت عظمیٰ کے امیدوار نواز شریف کو سمجھتے ہیں۔