ایمزٹی وی(ٹیکسلا)ٹیکسلا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے رہنما چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں حکومت میں نہیں لیکن میری پارٹی کی حکومت ہے اور میں باہر بیٹھ کر تنقید نہیں کرسکتا، اپنی جماعت کے ساتھ ہوں اور ہمیشہ رہوں گا لیکن اداروں سے ٹکراؤ والے بیان پر اب بھی قائم ہوں، محاذ آرائی کی سیاست بند اور عدالتی فیصلوں پر من و عن عمل ہونا چاہئیے۔ حکومت کو اپوزیشن کے علاوہ پارٹی کے اندر سے بھی احتساب کا سامنا ہو تو زیادہ بہتر ہے، پارٹی کی مشاورت سے جو بھی فیصلہ ہو قابل قبول ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس رپورٹ کو منظر عام پر لایا جانا چاہئے، اس معاملے میں کسی مرحلہ پر مریم نواز کا نام نہیں آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی شہریت بیچی جاتی ہے اور اس کے لیے وزارت داخلہ کے ملازمین کے علاوہ سیاست دان بھی سفارشیں کرتے رہے ہیں، میں نے اپنی دور وزارت میں 33 ہزار پاسپورٹ منسوخ اور لاکھوں شناختی کارڈز بلاک کیے، کسی مہاجر کو دھکیل کر ان کے وطن واپس نہیں بھیجا جاسکتا، کوشش ہے کہ مہاجرین کو باعزت طریقے سے واپس بھیجا جائے، افغان شہری پاکستان میں مقیم ہیں اور کسی غیر قانونی کام میں ملوث نہیں تو کوئی ابہام نہیں مہاجرین کو پاکستان میں رہنے کا حق حاصل ہے۔