اتوار, 24 نومبر 2024


حکومت اور دھرناقیادت کے درمیان "میں نہ مانوں" والی جنگ جاری

 

ایمزٹی وی(لاہور)حکومتی وفد اور دھرنا قیادت کے درمیان پنجاب ہاؤس میں مذاکرات ہوئے تاہم ڈیڈلاک بدستور برقرار ہے۔
اسلام آباد میں دھرنے کے مسئلے کے حل کے لیے حکومتی وفد اور تحریک لبیک کے رہنماؤں کے درمیان پنجاب ہاؤس میں ڈھائی گھنٹے تک مذاکرات ہوئے۔ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے مذاکرات میں راجا ظفرالحق، خواجہ سعد رفیق ، وزیر قانون زاہد حامد، کیپٹن صفدر، رانا ثناء اللہ، انوشہ رحمان، چیف سیکرٹری پنجاب ،آئی جی پنجاب اور کمشنر نے شرکت کی۔ جب کہ تحریک لبیک کے نمائندہ وفد میں ڈاکٹر شفیق امینی ،پیراعجاز اشرفی ،عنایت الحق شاہ اور مولانا ظہیر نور شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے معاملے پر ڈیڈلاک برقرار رہا اور مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔ حکومت نے استعفے کا مطالبہ ماننے سے انکار کردیا ہے۔ حکومت اور دھرنا قیادت کے درمیان مذاکرات کا یہ چھٹا دور ناکام ہوا ہے۔
مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ دھرنے کے شرکاء سے اپیل ہے اتنا راستہ دے دیں کہ مقامی لوگ آ جا سکیں، دھرنا ختم کرنے سے متعلق ہائی کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے جس پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ سعد رفیق نے کہا کہ ختم نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی کی تحقیقات سے پہلے زاہد حامد کے استعفے کا کوئی جواز نہیں اور راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں کمیٹی معاملے کا جائزہ لے رہی ہے۔
واضح رہے کہ دھرنے دینے والے مذہبی کارکنان قانون میں ختم نبوت سے متعلق ترمیم کے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی اور وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ حکومت کا موقف ہے کہ ختم نبوت سے متعلق حلف نامے اور تمام شقوں کو بحال کردیا گیا ہے اس لیے دھرنا بلاجواز ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو دھرنا ختم کرنے کا حکم دیا ہے

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment