ھفتہ, 23 نومبر 2024


صداقت اور امانت کے پیچھے فکس میچ ہے

 

ایمزٹی وی(کوٹ مومن)مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے کہا ہے کہ کوئی نا اہل ہو کر بھی سرفراز ہے ، کوئی اہل ہو کر بھی شرمندہ پھر رہا ہے، اقامے کے نام پر پاکستان کے عوام کے ساتھ مذاق ہوا ، این آر او وہ ہوتا ہے جب آپ عدالت کو کہتے ہیں کہ آف شور کمپنی میری ہے لیکن جج کہتے ہیں کہ آپ صادق اور امین ہیں، نواز شریف اپنے آپ کو مشکل میں ڈال کرووٹ کے تقدس کی جنگ لڑنے نکلا ہے، عوام عدل بحالی کی جدو جہد میں ساتھ دیں۔
کوٹ مومن میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ مخالفین کبھی اداروں اور کبھی ایک دوسرے سے چھپتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ کارکنوں سے ڈرتے ہیں۔ کوئی نا اہل ہو کر بھی سرفراز ہے ، کوئی اہل ہو کر بھی شرمندہ پھر رہا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ صداقت اور امانت کے پیچھے فکس میچ ہے۔ وہ اپنی صداقت اور امانت کی داستانیں سناتا ہے لیکن وہ یہ نہیں دیکھ رہا جو آج میاں صاحب کے حصے میں آیا ہے، نواز شریف جہاں سے بھی گزرتا ہے لوگ ’ میاں صاحب ، وی لو یو‘ کے نعرے لگاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوگیا ہے کسی نے تو چار سال سر پھینک کر کام کیا ہے، کسی نے دھرنوں، سازشوں کے باوجود عوام کیلئے کام کیا ہے ، 2013 سے پہلے کراچی کی ہر گلی میں قتل و غارت ہوتی تھی ، پاکستان کے اندر دہشتگردی کا ڈیرہ تھا، ہر سڑک سے بارود کی بو آتی تھی لیکن آج پاکستان سے دہشتگردی ختم ہو رہی ہے۔ نواز شریف آیا اور جو جو وعدہ کیا وہ پورا کرکے دکھایا، دنیا نے پاکستان کی طرف دیکھنا شروع کیا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ نواز شریف اگلا الیکشن جیت جائیں گے کیونکہ تمام ضمنی انتخابات، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں مسلم لیگ ن کو فتح ہوئی، جو لوگ اس سے خوفزدہ تھے انہوں نے پاناما کے نام پر مذاق گھڑا، پاناما کے نام پر ان کی تین نسلوں کا بار بار حساب کتاب ہوا اور ہر چیز کھنگالی گئی اور جب کرپشن کی ایک پائی ثابت نہ ہوئی تو اقامہ نکال کر لے آئے، اقامے کے نام پر پاکستان کے عوام کے ساتھ مذاق ہوا ، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہہ دیا ہے کہ حدیبیہ کا ریفرنس شریف خاندان پر دباﺅ ڈالنے کیلئے استعمال ہوا عنقریب پاناما کے بارے میں بھی سپریم کورٹ سے یہی الفاظ سنیں گے۔
ممکنہ این آر او کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہتے ہیں کہ نواز شریف این آر او کر رہا ہے، این آر او کی ضرورت کس کو ہے؟این آر او وہ ہوتا ہے جب آپ عدالت کو کہتے ہیں کہ آف شور کمپنی میری ہے لیکن جج کہتے ہیں کہ آپ صادق اور امین ہیں۔ نواز شریف کی بیٹی جس نے کبھی کوئی پبلک آفس ہولڈ نہیں کیا اس کا کیس نیب کو بھجوایا جاتا ہے جبکہ جہانگیر ترین کا نہ تو کیس نیب کو بھجوایا گیا اور نہ ہی اس پر نگران جج بٹھایا گیا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جس ڈکٹیٹر نے آئین اور قانون پر شب خون مارا اسے کوئی عدالت نہیں بلاتی ، کب تک انصاف کا ترازو جمہوریت کو کمزور کرنے کیلئے استعمال ہوتا رہے گا، کب تک منتخب حکومتوں کو کمزور کرنے کیلئے واٹس ایپ زدہ جے آئی ٹیز بنائی جائیں گی، کب تک وزیر اعظم ہاﺅس، پارلیمنٹ ہاﺅس اور سرکاری ٹی وی پر حملہ کرنے والے کو ضمانتیں دی جائیں گی؟۔
میاں نواز شریف نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر عدلیہ کو بحال کرایا کارکنوں کا جوش دیکھ کر لگتا ہے کہ نواز شریف عدل کو بھی بحال کرائے گا، نواز شریف اپنے آپ کو مشکل میں ڈال کرووٹ کے تقدس کی جنگ لڑنے نکلا ہے، عوام عدل کی بحالی کی جدو جہد میں ساتھ دیں

 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment