ھفتہ, 23 نومبر 2024


لاڈلے کے علاوہ کینیڈا سے بھی ایک سازشی آکر بیٹھ گیا ہے

 

ایمزٹی وی(سرگودھا)میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ آج ملک میں ترقی کا سفر آہستہ ہو گیا ہے ،اس بارے میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا قصور نہیں بلکہ قصور وار وہ فیصلہ ہے جس کی وجہ سے ملک میں انتشار پھیل رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سازش کرنے والوں نے پھر سر اٹھا لیا ہے ،لاڈلے کے علاوہ ایک سازشی کینیڈا سے آکر بیٹھ گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر قوم نے مجھے 2018کے الیکشن میں جتوایا تو لوگوں کے گھروں کی دہلیز پر عدل لے کر آوں گا۔
سرگودہ کے علاقے کوٹ مومن میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ آج کوٹ مومن کے نوجوانوں نے بھاری تعداد میں آکر خوش کردیا ،یہ ساتھ کبھی نہیں چھوٹ سکتا ،یہ جلسہ نہیں اللہ کی شان ہے ،یہ فیصلہ عوام کی عدالت کا ہے ،یہ اس بات کا اعلان ہے کہ وہ فیصلہ پاکستانی عوام کو منظور نہیں ،عوام نواز شریف کو اہل کر کے بھیجیں اور کوئی نا اہل قرار دے دے ۔نواز شریف نے عوام سے پوچھا کیا یہ فیصلہ عوام کو منظور ہے جس پر حاضرین نے نفی میں جواب دیا تو سابق وزیراعظم نے میڈ یا والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دیکھ لو خلق خدا کیا فیصلہ دے رہی ہے ۔ان کاکہنا تھا کہ مجھے خیالی تنخواہ پر نا اہل قرار دےدے دیا گیا ،یہ کہاں کا مذاق ہے ،اس فیصلے کے خلاف جی ٹی روڈ ،ایبٹ آباد ،کوئٹہ ،سرگودہ کے عوام تاریخی اعلان کرچکے ہیں ،اس ملک میں انصاف اور عدل ہر کسی کو ملے گا ۔
انہوں نے کہا کہ آج پورے ملک میں لوڈ شیڈنگ ختم ہو گئی ،گزشتہ چار سالوں میں اتنا کام ہوا جو پہلے بیس بیس سال بھی نہ ہوا تھا لیکن یہ جو گزشتہ پانچ ماہ سے ہوا ہے ،اس سے ترقی کی رفتار آہستہ ہو گئی ہے ،اس حوالے سے وزیراعظم کو دوش نہیں دیتا کیونکہ وہ جوان مردی سے کام کر رہے ہیں لیکن اس فیصلے سے پوچھنا ہو گا جس نے ملک میں انتشار پھیلا یا ،اس فیصلے نے پاکستان کو دنیا میں تماشا بنا دیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی آئی ،ڈالر کی قیمت اوپر گئی اور اسٹاک مارکیٹ میں بھی مندی آئی ،آج ملک میں دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھا یا ہے ،سازش کرنے والے بھی سامنے آگئے ہیں ،لاڈلے کے علاوہ کینیڈا سے بھی ایک سازشی آکر بیٹھ گیا ہے ۔نواز شریف نے کہا کہ لاڈلا مان رہا ہے کہ لاکھوں پاونڈ کی آف شور کمپنی میری ہے لیکن عدالت کہتی ہے یہ پیسہ تمہارا نہیں کسی اور خان کا ہے ،میں کس کی بات مانوں عمران خان کی یا سپریم کورٹ کی؟۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment