ایمزٹی وی(قصور)زینب قتل کیس میں اب تک کی بڑی پیش رفت ہوئی ہے اور لاہور کے بھٹہ چوک سے گرفتار ہونے والے عمر نے زینب کیساتھ زیادتی اور قتل کا اعتراف کر لیا ہے تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ ڈی این اے رپورٹ کے بعد ہی ملزم کے بیان کی تصدیق یا تردید ہو سکے گی۔
میڈیا کے مطابق پولیس نے مبینہ ملزم عمر کے اعتراف کے بعد عمر کے بھائی کو بھی حراست میں لے لیا ہے جس کا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کیلئے سیمپل بھجوا دیا گیا ہے۔ ملزم عمر نے پولیس کو دئیے گئے بیان میں زینب کیساتھ زیادتی کرنے اور اسے قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
ملزم عمر کو 16 تاریخ کو بھٹہ چوک سے لاہور پولیس نے گرفتار کیا تھا جس کے بعد اسے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے حوالے کر دیا گیا جس نے عمر کا ڈی این اے سیمپل لے کر بھجوا دیا ہے تاہم ابھی رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اس نے بچی کیساتھ زیادتی کی اور اسے قتل کیا جس کے بعد اس کے بھائی کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔
دونوں مبینہ ملزموں نے ڈی این اے سیمپل لے لئے ہیں اور ان کی ڈی این اے رپورٹ کے بعد ہی اصل حقائق سامنے آئیں گے۔ رپورٹ کے مطابق دونوں کے ڈی این اے سیمپل قصور میں بنائی گئی لیب میں حاصل کئے گئے جنہیں رپورٹ کی تیاری کیلئے لاہور میں موجود لیب میں بھیجا گیا اور اب رپورٹ کا انتظار ہے جس کے بعد ہی یہ معلوم ہو سکے گا کہ کیا عمر کا اعتراف درست ہے یا وہ جھوٹا بیان دے رہا ہے۔