ایمزٹی وی(لاہور)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف اپنی رہائش گاہ جاتی امراء میں مسلم لیگی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کو دنیا بھر میں تمام اداروں کی ماں بھی سمجھا جاتا ہے، اور اس بات پر خوشی ہوئی کہ جج صاحبان نے آئین کو مقدس اور بالاتر دستاویز کہا تا ہم عدلیہ اگر آئین کو بالا تر دستاویز سمجھتی تو جمہوریت 70 سال سے یوں رسوا نہیں ہو رہی ہوتی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ 1973 سے آج تک آئین کو کوئی زخم پارلیمنٹ نے نہیں لگایا البتہ 32 برس آمروں نے آئین کو ردی کی ٹوکری میں ضرور ڈالے رکھا اور بیعت کرنے والے صرف منہ دیکھتے رہے، حقیقت یہ ہے کہ آئین کو سارے زخم عدلیہ کے کچھ ججوں کی مدد سے آمروں نے لگائے تھے جس پر کسی نے آواز نہیں اُٹھائی۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قانون کی توثیق اگر عدلیہ سے لینی ضروری ہوگئی تو آئین کیسے تیار ہوگا؟ اگر عدلیہ کو کسی قانون میں ابہام ہے تو نظر ثانی کے لیے اسے واپس پارلیمنٹ میں بھیجا جائے، ترامیم کا اختیار رکھنے والے ادارے کی اتھارٹی کو چیلنج کرنا ریاستی نظام کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔
نوازشریف نے مزید کہا کہ اداروں کا احترام کارکردگی کے مطابق ہوتا ہے، اگر ادارے آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے فرائض انجام دیں تو ان کی عزت و وقار میں اضافہ ہوگا بصورت دیگر تنقید کا سامنا ہوسکتا ہے۔