لاہور ہائیکورٹ نے بچوں کو پک اینڈ ڈراپ دینے کا ذمہ داراسکولوں کو قراردےدیا۔
عدالت نے اسکول بسوں کیلئے سکیورٹی ، اٹینڈنٹ ، ملازمہ سمیت دیگر انتظامات کرنیکا حکم بھی دیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں سمو گ تدارک کیس کی سماعت کے دوران جسٹس شاہدکریم نے قراردیاکہ بچوں کواسکول لانے اور لے جانے کی ذمہ داری اسکول انتظامیہ پر ہوگی ،عدالت نے حکم جاری کیاکہ سردیوں کی چھٹیوں کے بعد اسکول کے بچوں کو پک اینڈ ڈراپ کے لئے ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے ،اسکول تمام انتظامات مکمل کریں، بچوں کی آمد و رفت اسکول بسوں کے ذریعے یقینی بنائی جائے اور جو سکوال احکامات کو نہیں مانے گا اس کو سیل کر دیا جائے ، کوئی اسکول ٹرانسپورٹ سے متعلق والدین کو یہ نہ کہے کہ ہم بچوں کی ذمہ داری نہیں لیں گے ۔
بچےا سکولز کی جانب سے فراہم کی گئی ٹرانسپورٹ پر اسکول آئیں،کسی نے والدین کولیٹرلکھا کہ اسکول ذمہ دار نہیں تواس کیخلاف سخت کارروائی ہوگی۔عدالت نے سموگ کم ہونے کا کریڈٹ پنجاب حکومت کو بھی دیدیا اور حکم دیاکہ محکمہ ٹرانسپورٹ گاڑیوں کی فٹنس سے متعلق 15 دن میں پالیسی بنا کر دے ،محکمہ ٹرانسپورٹ ہر 3 ماہ بعد گاڑیوں کی انسپکشن کا پابند ہو گا اورگاڑیوں کو فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کرے گا۔
محکمہ ٹرانسپورٹ کے پاس تمام پبلک اور پرائیویٹ بسوں کا ڈیٹا موجود ہونا چاہئے ۔عدالت نے پنجاب بھر میں کرشنگ پلانٹ لگانے پر بھی پابندی عائد کردی ،جسٹس شاہد کریم نے کہاکہ کنوکارپوس کا پودا ماحولیاتی آلودگی کا سبب ہے ، اس کو تبدیل کیا جائے ۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے 3 سال کی بچی کو گاڑیوں کی فٹنس چیک کرنے والے موبائل یونٹس کا افتتاح کرنے کی ہدایت کر دی،کیس پر مزید سماعت 26 نومبر کو ہوگی۔