ایمزٹی وی(کراچی) سندھ حکومت نے متحدہ قومی موومنٹ کے اسکول، پارکس اور واٹر بورڈ کی زمین پر قائم مزید 32 غیر قانونی دفاتر کو مسمار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
متحدہ قائد کی جانب سے 22 اگست کو پاکستان مخالف تقریر کے بعد سے ایم کیو ایم کے خلاف کراچی سمیت دیگر شہروں میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کریک ڈاؤن جاری ہے
اور اب تک متعدد رہنماؤں سمیت درجنوں کارکنوں کی گرفتاری بھی عمل میں آچکی ہے جب کہ بیشتر دفاتر کو بھی سیل کردیا گیا ہے تاہم اب سندھ حکومت نے سرکاری اراضی پر قائم غیر قانونی 32 دفاتر کو مسمار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کراچی اور حیدرآباد میں ایم کیو ایم کے مختلف دفاتر کو مسمار کردیا گیا
ایم کیو ایم 248 یونٹ آفسز جبکہ 27 سیکٹر آفسز ہیں اور پولیس کے مطابق 3 روز کے اندر اب تک ایم کیو ایم کے 190 دفاتر کو سیل اور گلستان جوہر، ملیراور بھینس کالونی سمیت دیگر علاقوں میں قائم 10 یونٹ آفسز کو مسمار بھی کیا جاچکا ہے۔ جب کہ ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے متصل دفاتر کے حوالے سے حکمت عملی پر غور کرنے کے علاوہ 32 مزید دفاتر کو مسمار کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر ایسٹ کی جانب سے جن 32 دفاتر کی فہرست ترتیب دی گئی ہے وہ تمام دفاتر اسکول، پارکس، واٹر بورڈ، رفاحی و فلاحی اداروں اور پارکس کی کی زمین پر قائم ہیں اور میں سے 2 سیکٹر آفسز اور 30 یونٹ آفسز ہیں ۔ ایم کیوایم کے مرکز عزیز آباد پر واقع ’’مکا چوک‘‘ کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ اس کے علاوہ پی آئی بی، سولجر بازار اور بریگیڈ میں بھی متحدہ کے دفاتر غیرقانونی ہیں تاہم متحدہ کے دفاتر گلشن اقبال، گلستان جوہر، فیروزآباد اور نیو ٹاون میں گرائے جائیں گے اور اس حوالے سے متعلقہ تھانوں کو ہدایات بھی جاری کر دی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی کراچی اور حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں قائم ایم کیو ایم کے غیر قانونی دفاتر مسمار کر دیئے گئے تھے۔